کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 24
اس وقت جبکہ یہ امت بدترین جاہلیت اور اندھی گمراہی میں پڑی ہوئی تھی، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی عظیم حکمت کے ساتھ یہ ارادہ فرمایا کہ اس امت پر قرآن مجید جیسی کتاب نازل کی جائے اور اس کتاب کے ذریعے اسے گمراہیوں سے نکالا جائے، اس کا مقام بلند کیا جائے اور اس کی اتباع کے ساتھ اسے بہترین امت بنایا جائے۔ پس چند ہی سالوں میں یہ امت یک جان ہو گئی، مسلمان اپنا مال ومتاع ایک دوسرے پر لوٹانے لگے،اور خود تنگی میں رہ کر دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دینے لگے۔ ان کے لشکروں نے کسریٰ کی عظیم وشان فصیلوں کو روند ڈالا اور قیصر کے محلات گرا دئیے۔ چند ہی سالوں میں وہ آرمینیا، آذربائیجان، ہندوستان، چین، تاتاریوں کے دیس اور شیشان تک پہنچ گئے۔ یہ وہ وقت تھا کہ خلیفہ بادلوں سے مخاطب ہو کر کہتا تھا کہ اے بادلو! تم جہاں بھی بارش برساؤ، اس کا خراج ہمارے پاس ہی آئے گا۔
اللہ اکبر! یہ قرآن مجید ہی تھا جو انہیں اُس حال سے اِس حال میں لے آیا کہ انہوں نے اپنا آپ اور اپنے جمیع معاملات اس کتاب کے سپرد کر دیے۔ اس کے بیان کے سامنے ان کے دل جھک گئے اور اس کی تلاوت کے ساتھ ان کی زبانیں مطیع وفرمانبردار بن گئیں انہوں نے اس قرآن کے ساتھ اس وقت قیام کیا جبکہ لوگ سو رہے ہوتے تھے اور قرآن ان میں ایسے جاری ہو گیا جیسا کہ کسی بنجر زمین میں پانی جاری ہو اور اسے سرسبز وشاداب اور لہلہاتی کھیتیوں میں تبدیل کر دے۔ انہوں نے قرآن مجید کی تلاوت کی، اس میں تدبر کیا، اس کی تعلیم حاصل کی، اس میں غور وفکر کیا، اس کے محکمات پر عمل کیا، اس کے متشابہات پر ایمان لائے اور اس کا باہم مذاکرہ کیا۔ اور قرآن مجید کا یہی مقام ہے۔
میری رائے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت پر قرآن مجید نازل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ یہ ان کے لیے قطعی حجت، غالب دلیل اور واضح مثال بن سکے۔ اس قرآن مجید کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اس امت کوجاہلیت کے بدترین درجات سے نکالا، میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ دیگر اقوام کو بھی ان کی جہالت اور افتراق سے نکالے، چاہے وہ کسی درجے کا بھی ہو۔ ذرا غور کریں کہ اس کتاب کا کیا مقام اور مرتبہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ جس کے ذریعے