کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 23
قرآن مجید کی فضیلت، مقام اور اہمیت کا بیان یہ امت جاہلیت میں ڈوبی ہوئی تھی کہ اللہ نے قرآن مجید کے ذریعے اسے جہالت کے اندھیروں سے نکال لیا، یہ گمراہ تھی کہ اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بدولت ہدایت ملی، یہ کمزور تھی کہ اسے اسلام نے قوت بخشی۔ دورِ جاہلیت میں اندھی جہالت اور گمراہی تھی اور دشمنی اور کینہ اہل عرب کی گھُٹی میں پڑا ہوا تھااور لوٹ مار ان کی عادت تھی۔ وہ بتوں کے پجاری تھے اور ان کے مابین نہ تو کوئی سیاسی وحدت تھی اور نہ ہی کوئی معاشی رابطہ قائم تھا۔ اسی طرح نہ ہی ان کے پاس کوئی ایسا عقیدہ یا فکر تھا جو انہیں متحد کر سکتا جبکہ وہ متفرق قبائل، متنوع شاخوں اور مختلف خاندانوں میں بٹے ہوئے تھے۔ مختلف قبائل کے مابین اسباب وسائل پر جنگ کی آگ بھڑک اٹھتی اور ہر اچھے برے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی تھی جیسا کہ بسوس، داحس اور غبراء کی جنگوں کو ہی دیکھ لیں۔دور جاہلیت میں باہمی مزاحمت کی وجہ تکبر اور حسد تھاجو ایک قبیلے ہی کی دو شاخوں میں چپقلش کا باعث بن جاتا تھا۔ ابوجہل وغیرہ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے تکبر اور حسد کے علاوہ کیا چیز مانع تھی؟ جہاں تک خاندان کا معاملہ ہے تو اس کی حالت بھی عجیب ہی تھی۔ ایک شخص محض عار دلانے کے خوف سے اپنی بیٹی کو زندہ دفن کر دیتا تھااور اس گناہ کا سبب محض اس چیز کا خوف تھا جو ابھی واقع بھی نہیں ہوئی تھی۔ ایک شخص اپنے جگر گوشے کو محض بھوک کے خوف سے قتل کر دیتا تھا اور عورت! اس کے حالات بھی عجیب ہی تھے۔ خاندان کی روح کی بازاروں میں خرید وفروخت ہوتی تھی اور وہ ایسے بطور تحفہ دی جاتی اوروراثت میں منتقل ہوتی جیسے کہ دنیا کا کوئی مال ومتاع ہو۔