کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 22
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بہترین محنت اور کاوش وہ ہے جو کتاب اللہ کی تلاوت اور درس وتدریس کی تطبیق میں صرف ہو۔ چونکہ علوم قرآن کے شعبہ میں قرآن مجید کے طرقِ تدریس کی بالعموم اور تجوید کی خاص طور عملی تربیت کی نگرانی ہماری ذمہ داری ہے لہٰذا ہم نے شدت سے محسوس کیا کہ طلباء کو ایک ایسی کتاب کی ضرورت ہے جو ان کے لیے قرآن مجید اور خاص طور تجوید کی تعلیم حاصل کرنے میں ایک منہج اور رستہ طے کر دے۔ کیونکہ کتاب کے بغیر طلباء ایک ایسے جدید طریق کار کے مطابق پڑھ رہے ہوتے ہیں جس سے وہ مانوس نہیں ہوتے یا ایسے رستے پر چل رہے ہوتے ہیں جس کے وہ عادی نہیں ہوتے۔ پس ہم نے یہ محسوس کیا کہ ہمیں دوران تدریس ان کے ساتھ شریک رہنا چاہیے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔ دوران تربیت ہمیں یہ بھی محسوس ہوا کہ جدید طریق تعلیم کے علاوہ انہیں مزید کچھ چیزوں کے بارے جاننے کی بھی خواہش اور ضرورت ہے جیسا کہ تجوید کی درس وتدریس کے احکام، قرآن مجید کی فضیلت اور تلاوت کے احکام اور قرآن مجید کی درس وتدریس پر اجرت لینے کے مسائل وغیرہ۔ لہٰذا ہم نے یہ ابحاث بھی اس کتاب میں جمع کر دی ہیں تا کہ ان کے لیے رہنمائی کا کام دیں۔ اور ہم نے اس کتاب کا نام ’’تجوید کی تدریس کے مناہج اور اس کی تعلیم وتعلم کے احکام‘‘ رکھا ہے۔ میں (ڈاکٹر فہد عبد الرحمن الرومی)نے تجوید کی درس وتدریس کے احکام مرتب کیے ہیں جبکہ ڈاکٹر محمدسید زعبلاوی نے تدریس کے مناہج کو بیان کیا ہے۔ ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہماری اس کاوش کو خالصتاً اپنی رضا کا باعث، اہل اسلام کے لیے مفید اور ہمارے لیے توشہ آخرت بنائے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی سیدھے رستے کی رہنمائی کرنے والے ہیں۔ اور ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب پر درود وسلام ہو۔ مؤلفان