کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 211
خاتمہ تمام تعریفیں اس رب کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ پاکیزہ کلمات اور صالح اعمال اسی ہی کی طرف بلند ہوتے ہیں۔ اور درود وسلام ہو ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم پرکہ جنہوں نے قرآن مجیدکے سیکھنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس کی تعلیمات پر عمل کیا۔ اور اللہ کی اس کتابِ ہدایت کو مشرق ومغرب تک پہنچایا۔ دلوں پر پڑے تالوں کو اس سے کھول دیا اورگمراہی کے پردوں کو ہٹا دیا۔ پس اللہ ان سے راضی ہو جائے اور وہ اللہ سے راضی ہو جائیں اس کے بدلے میں جو اللہ نے جنت میں ان کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ اما بعد…… اللہ کے فضل وکرم سے ہم نے قرآن مجید کی فضیلت، تلاوت، درس وتدریس، اس کی تعلیم پر اجرت اور تجوید سیکھنے کے حکم کے بارے بحث مکمل کر لی ہے۔ اللہ نے ہم پر یہ فضل کیا ہے کہ ہمیں تجوید سکھانے کے لیے ایسا طریق کار سجھا دیا جو تربیتی اسلوب پر مبنی ہے۔ اس طریق کار سے طلباء کی کلاس میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے اور انہیں جزئی معلومات کے لیے اصولی بنیادیں مل جاتی ہے۔علاوہ ازیں یہ طریق کار طلباء میں سوچنے کے عمل کی بنیاد رکھ دیتا ہے پس وہ تحقیق کرتے ہیں اور معلومات حاصل کرتے ہیں، پھر معلومات کو مرتب اور منظم کرتے ہیں، پھر غور وفکر کرتے ہیں اور نتائج نکالتے ہیں۔ ہمیں اپنے عملی تجربے سے یہ واضح ہوا ہے کہ اس طریقہ تدریس سے نہ صرف طلباء کے ذہن میں متعلقہ معلومات راسخ ہو جاتی ہیں بلکہ اس سے ان کا ذہن بھی کھلتا ہے۔ دوران سبق طلباء بڑی دل جمعی اور چستی سے کلاس میں شریک رہتے ہیں اور سیکھنے کا عمل ان کے لیے بوجھ نہیں رہتا۔