کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 202
ساکن کو مد عارض ساکن کے قائم مقام سمجھا گیا ہے تا کہ ادائیگی میں سہولت رہے کیونکہ اس طرح دو ساکن آپس میں مل جاتے ہیں، ایک تو حرفِ لین ہے اور دوسرا وہ حرف ہے کہ جسے وقف کی وجہ سے ساکن کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مدرس یہ آیت لکھے: ﴿مَا تَذَرُ مِن شَیْء ٍ﴾ اور یہ بھی لکھے: ﴿وَمِن کُلِّ شَیْْئٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ﴾ اور طلباء کو یہ واضح کرے کہ جب حرف ِلین کے بعد والا حرف مکسور ہو اور کسرہ معرب ہونے کی بناء پر ہو یا مبنی تو اس میں چار وجوہ جائز ہیں۔ سکونِ محض کے ساتھ مد، توسط اور قصر تین وجوہ ہیں جبکہ چوتھی وجہ بغیر مد کے رَوم ہے کیونکہ رَوم وصل ہی کی طرح ہے۔ استاذ دونوں آیات کی تلاوت کرے اور رَوم کے ساتھ حرف ِلین پر وقف کرے۔ استاذ اپنی تلاوت کو کئی بار دہرائے تا کہ طلباء اس کی ادائیگی سیکھ سکیں کیونکہ اس کے لیے زبان کی جس مہارت کی ضرورت ہے، طلباء کو اس کی مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر استاذ یہ آیت لکھے: ﴿وَمَا أَدْرَاکَ مَا یَوْمُ﴾ اور یہ بھی لکھے: ﴿أَسْکِنُوہُنَّ مِنْ حَیْثُ﴾ استاذ ان دونوں آیات کی تلاوت کرے اور چار جائز وجوہ کے ساتھ کسرہ میں تین مزید وجوہ کو بھی بیان کرے۔ پس استاذ لفظ ﴿یَوْمُ﴾ اور ﴿حَیْثُ﴾ پر وقف کرتے ہوئے قصر کرے اور سکون کے ساتھ اشمام کرے۔ اسی طرح توسط میں بھی چار حرکات کے برابر سکون کے ساتھ اشمام کرے اور مد میں چھ حرکات کے برابر سکون کے ساتھ اشمام کرے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ استاذ ان تین وجوہ کے ساتھ تلاوت یا پہلی وجہ یعنی قصر کرتے ہوئے سکون مع الروم کو خاص طور کئی بار دہرائے کیونکہ یہ ایک نئی وجہ ہے۔ جہاں تک دوسری وجوہ کا تعلق ہے تو طلباء کے لیے اس کا بیان اُس مد متصل پر وقف کے ذیل میں گزر چکا ہے کہ جس