کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 20
درسی کتاب کو زبانی یاد کر لینا نہیں ہے بلکہ یہ تو وسائل ہیں اور مدرسین تجوید کا مقصد اصلی یہی ہے کہ طلباء قرآن مجید کی تجوید کے ساتھ تلاوت کرنے کے قابل بن جا ئیں۔ اس کتاب کے مولفین نے تدریس کے جدید اصولوں اور طریقوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجوید کے مضمون کو اس طرح پڑھنے اور پڑھانے کی کوشش کی ہے کہ جس سے یہ علم طلباء کے لیے محض رٹی ہوئی معلومات نہ رہے بلکہ ان کے ذہنوں میں راسخ ہو کر ان کے عمل کا حصہ بن جائے۔ مولفین نے اس کتاب کے ذریعے اساتذہ کی بھی تربیت کی ہے کہ وہ اپنا علم اپنے طلباء کے لیے کس طرح مفید بنا سکتے ہیں؟ یہ ممکن ہے کہ مدرسہ کے کوئی استاذ علم کے پہاڑ ہوں لیکن اپنے طلباء تک اپنا علم منتقل کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں۔ اپنا علم دوسروں تک منتقل کرنااب باقاعدہ ایک فن بن چکا ہے کہ جس کی تربیت اساتذہ کو دینی چاہیے۔ مولفین نے اساتذہ کی رہنمائی کے لیے روزانہ کے سبق کے شروع اور آخر میں کچھ سوالات متعین کر دیے ہیں کہ جن کا مقصدپچھلے سبق کا اعادہ ہے اور نئے سبق میں جو طلباء نے سیکھنا ہے، اس کے لیے ان کے ذہن کو تیار کرنا ہے۔ اور درس کے آخر میں دیے گئے سوالات کا مقصد یہ جاننا ہے کہ طلباء نے آج کے سبق میں کیا اور کتنا سیکھا ہے؟اس کے علاوہ ہر سبق کی علمی مشقیں بھی اسی درس میں شامل ہیں کہ جن سے تجوید کا علم محض معلومات نہیں رہے گا بلکہ عمل کا جزء بن جائے گا۔ ان شاء اللہ! اللہ عزوجل سے دعاہے کہ مولفین اور مترجم کی اس محنت کوشرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین! ڈاکٹر حافظ محمد زبیر