کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 190
النشر‘‘ کے طریق سے ہے۔ اور اس روایت کے خاص قواعد واصول ہیں، جو اسے پڑھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے ان کی تلقی ضروری ہے۔[1] تقریباً تمام تعلیمی مراحل میں مد کی روایت کو ہی معتبر خیال کیا جاتا ہے لیکن اسے مد ِجائز کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں مد اور قصر دونوں جائز ہیں۔ نتیجہ بحث: درج ذیل سوالات کے ذریعے مسئلہ کی تعریف اور حکم معلوم کیا جا سکتا ہے: (۱): مدِ منفصل کیا ہے؟ (۲): اس کا سبب کیا ہے؟ (۳): اس کی مقدار کیا ہے؟ (۴): اس کا حکم کیا ہے؟ تطبیق: استاذ کو چاہیے کہ وہ طلباء کو مصحف میں سے وہ سورت کھولنے کا کہے کہ جس میں مد ِمنفصل کی مثالیں زیادہ ہوں اور یہ سورۃ الجن بھی ہو سکتی ہے۔طلباء مد ِمتصل اور مد ِمنفصل کے مقامات سے گزرتے ہوئے مہارت سے ان کی ادائیگی کریں اور اس میں پختگی حاصل کریں۔ درسی کتاب کا مطالعہ بھی کریں۔ گھر کا کام: درسی کتاب میں مقرر مشقوں کو حل کرنا۔
[1] اس بارے ہم نے شاطبی رحمہ اللہ کے مذہب کو اختیار کیاہے کہ مد ِ متصل اور مد ِ منفصل کو چار حرکات کے برابر کھینچا جائے۔ قاری کو اس کا اختیار ہے کہ چاہے تو دونوں کو برابر لمبا کرے اور چاہے تو متصل کو زیادہ کھینچے۔لیکن اگر مد منفصل کو پانچ حرکات کے برابر لمبا کرے تو اس کے لیے لازم ہے کہ مد متصل کو بھی کم ازکم پانچ حرکات کے برابر لمبا کرے۔ (البدور الزاھرۃ فی القراء ات العشر: ۱۷).