کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 141
تو ایسا کر نے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جبکہ اقلاب کی خاص مہارت کے سیکھنے میں ایسا کرنا مفید ہو۔ طلباء کی تلاوت: مدرس ایک کے بعد دوسرے طالب علم کو مثالوں کی تلاوت کرنے کا کہے اور انہیں اقلاب کی مہارت پیدا کرنے کی ضرورت پر متنبہ کرے۔ طلباء کے نوٹس: استاذ تعلیمی وسیلے کے ذریعے طلباء کو نون ساکن کے بارے بتلائے کہ وہ درمیان میں بھی آتا ہے جیسا کہ پہلی دو مثالوں میں ہے اور آخر میں بھی جیسا کہ تیسری اور چوتھی مثال میں ہے اور تنوین ہمیشہ آخر میں آتی ہے۔ پھر استاذ طلباء کو اس طرف متوجہ کرے کہ نون کے اوپر ایک چھوٹا سا میم موجود ہے اور تنوین کی علامات ادھوری ہے یعنی تنوین کی ایک حرکت موجود ہے اور دوسری حرکت کی جگہ میم درج ہے۔ اس کے بعد استاذ نون اور تنوین کی مثالوں کی تلاوت کرے اور طلباء کو نون اور میم کی ادائیگی کے وقت مکمل انصات کے بارے آگاہ کرے تاکہ طلباء کو یہ معلوم ہو کہ نون اور تنوین ایسے میم میں بدل گئے ہیں جو باء میں چھپا ہوا ہے جبکہ غنہ بھی ظاہری طور باقی ہے۔ اس کے بعد طلباء کو حروفِ اقلاب کے بارے بتلائے اور وہ صرف حرف باء ہے۔ اعلی تعلیمی مراحل اور تخصص کی کلاسز میں اقلاب کی تعلیم: بڑ ی کلاسز میں اقلاب کی تعلیم پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے استاذ کو چاہیے کہ وہ آیت مبارکہ ﴿لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِیَۃِ﴾ کی تلاوت کرے اور طلباء سے پہلے کلمہ کی نوعیت کے بارے سوال کرے یہاں تک کہ انہیں واضح ہو جائے کہ یہ فعل ہے۔ اس کے ساتھ استاذ طلباء کو اس کی بھی یاددہانی کروائے کہ تنوین صرف اسماء کے آخر میں آتی ہے تو یہاں فعل کے ساتھ کیسے آ گئی۔ پس طلباء اس بات تک پہنچ جائیں گے کہ یہ دراصل نون خفیفہ ہے جو تنوین کے ساتھ مشابہہ ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ یہ قرآن مجید میں صرف ایک ہی