کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 108
تجوید کی تدریس کے طریقے ابتدائی یا دیگر درجے کی کلاسز میں تجوید کی تعلیم درج ذیل طریقوں سے دی جا سکتی ہے: (۱) القائی طریقہ (۲) استقرائی طریقہ (۳)قیاسی طریقہ القائی طریقہ کار کی تعریف: القائی طریقہ کار میں موضوع کی مطلوبہ جزئیات کی وضاحت اوراس کا بیان، مدرس کی محنت پر منحصر ہوتا ہے۔ ماہرین تعلیم وتربیت اس طریقے کو اخباری طریقہ کار بھی کہتے ہیں۔ اس کی بنیاد قرآن مجید کی یہ آیت ہے: ﴿وَقُرْآناً فَرَقْنَاہُ لِتَقْرَأَہُ عَلَی النَّاسِ عَلَی مُکْثٍ وَنَزَّلْنَاہُ تَنزِیْلاً﴾ (الإسراء: ۱۰۶) ’’اور اس قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا نازل کیا ہے تا کہ آپ لوگوں پر اس کی قراء ت ٹھہر ٹھہر کر کریں اور ہم نے اسے اچھی طرح نازل کیا ہے۔‘‘ اس طریق کار میں مدرس موضوع سے متعلق جزئیات طلباء کے سامنے رکھتا ہے، ان سے لغوی اور اصطلاحی تعریف کرواتا ہے، مثالیں بیان کرتا ہے اور ان کے مطابق طلباء کے سامنے تلاوت کرتا ہے، اگر ضروری ہو تو تلاوت کو دہرا بھی لیتا ہے، موضوع کی اقسام کو فرداً فرداً اور ایک ساتھ بیان کرتا ہے اور اس سے نتائج اخذ کرتا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس طریق کار میں سبق کا کل بوجھ مدرس پر ہوتا ہے۔بعض مدرسین سبق کے آخر میں طلباء سے یہ روایتی سوال بھی پوچھ لیتے ہیں کہ کیا سبق سمجھ آ گیا؟ اور طلباء کو اتنی مہلت نہیں ملتی کہ وہ کوئی سوال کر سکیں۔بعض اساتذہ اپنے اس طریق کار میں کچھ لچک پیدا کرتے ہوئے طلباء کو البتہ