کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 106
۴۔ مثالوں کے بیان میں اجتماعی تلاوت کا اہتمام کرے۔متعین مہارت پیدا کرنے کے لیے مثال کو بار بار دہرائے یہاں تک کہ طالب علم میں پختگی پیدا ہو جائے اور استاذ کی ادائیگی کی پیروی اس کے لیے آسان ہو جائے۔ ۵۔ مدرس اپنے طلباء سے اتنی ہی مہارت کی امید رکھے کہ جس کی وہ استطاعت رکھتے ہوں اور ان پر اس معاملے میں ضرورت سے زائد سختی نہ کرے۔ مدرس کو چاہیے کہ وہ طالب علم میں کسی بھی درجے کی مہارت پر اکتفا کرلے، خاص طور پر ابتدائی درجے کی کلاسز میں۔ ۶۔ فکری اور عملی تطبیق کا اہتمام کرے۔ ۷۔ مدرس کو چاہیے کہ وہ تلاوت میں ان چیزوں کی مشق کا اہتمام کرے کہ جن کی بنیاد اس نے تجوید کے سبق میں رکھی ہے۔ مدرس کو یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ تلاوت میں سبق کی مشق نہ کر سکنے سے طالب علم میں اس سبق کی مہارت پیدا نہ ہو سکے گی۔ ۸۔ اگر ایک آیت میں تجوید کے کئی ایک احکام جمع ہو جائیں اور کئی قسم کی متعلقہ مہارت مطلوب ہو تو عام طور طالب علم کے لیے ان سب کی ایک ساتھ ادائیگی مشکل ہوتی ہے۔ مدرس کو چاہیے کہ وہ اس بات کا بھی دھیان رکھے۔ استاذ کو چاہیے کہ وہ طالب علم کو بتلائے کہ اس نے اس آیت میں تجوید کے فلاں احکام کو ملحوظ نہیں رکھا ہے۔ پس جب طالب علم آیت کی دہرائی اور تکرار کے ذریعے ان سب احکام یا ان میں سے بعض کی ادائیگی کی قدرت حاصل کر لے تو استاذ کو اس پر اس معاملے میں سختی نہیں کرنی چاہیے کہ اس سے اعادہ کرواتا ہی جائے۔استاذ کو یہ بھی چاہیے کہ وہ طالب علم کو کثرتِ تلاوت اور علم ِتجوید کی تعلیم دینے والی کیسٹس کو سننے کی ترغیب دیتا رہے یہاں تک کہ وہ قرآن مجید کا ماہر بن جائے اور لکھنے والے نیکوکار بزرگ فرشتوں کی نرمی میں سے ایک حصہ حاصل کر سکے۔ تخصص کی کلاسز میں تجوید کی تعلیم کے مقاصد: اس درجے میں تجوید کے مقاصد سابقہ مرحلے کی نسبت مختلف ہیں۔ یہ ملے جلے اہداف