کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 38
دیوبندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی دیوبندی فرماتے ہیں: ’’امام ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے‘‘ (مجالس حکیم الامت ص۳۴۵) ثابت ہوا کہ امام ابوحنیفہ بھی غیر مقلد تھے اب دیکھئے مقلدین اُن پر کیا فتوی لگاتے ہیں؟ ۱۲۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے تقلید کے خلاف زبردست بحث کرنے کے بعد فرمایا: ’’وأما أن یقول قائل: إنہ یجب علی العامۃ تقلید فلان أو فلان، فھذا لا یقولہ مسلم‘‘ مجموع الفتاوی ابن تیمیہ ج۲۳ ص۲۴۹)۔ اور اگر کوئی کہنے والا یہ کہے کہ عوام پر فلاں یا فلاں کی تقلید واجب ہے، تو یہ قول کسی مسلمان کا نہیں ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ خود بھی تقلید نہیں کرتے تھے، دیکھئے اعلام الموقعین (ج۲/۲۴۱،۲۴۲) امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں کہ: ’’…من نصب إماماً فأوجب طاعتہ مطلقاً أو حالاً فقد ضل فی ذلک کأئمۃ الضلال الرافضۃ الإمیۃ‘‘ جس شخص نے ایک امام مقرر کر کے مطلقاً اس کی اطاعت واجب قرار دے دی، چاہے عقیدتاً ہو یا عملاً، تو ایسا شخص گمراہ رافضیوں امامیوں کے سرداروں کی طرح گمراہ ہے۔ (مجموع الفتاوی ۱۹/۶۹)۔ ۱۳۔ علامیہ سیوطی (متوفی ۹۱۱ھ) نے ایک کتاب لکھی ’’کتاب الرد علی من أخلد إلی الأرض و جھل أن الإجتھاد فی کل عصر فرض‘‘ مطبوعہ: عباس احمد الباز، دارالباز مکۃ المکرمہ، اس کتاب میں انہوں نے ’’باب فساد التقلید‘‘ کا باب باندھا ہے (ص۱۲۰) اور تقلید کا رد کیا ہے: