کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 36
’’مقلد کو لائق نہیں کہ مجتہد کی رائے کے برخلاف کتاب و سنت سے احکام اخذ کرے اور ان پر عمل کرے۔‘‘ (مکتوبات امام ربانی، مستند اردو ترجمہ ج۱ص۶۰۱ مکتوب:۲۸۶)
سرہندی صاحب نے تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں کہا:
’’جب روایات معتبرہ میں اشارہ کرنے کی حرمت واقع ہوئی ہو اور اس کی کراہت پر فتوی دیا ہو اور اشارہ عقد سے منع کرتے ہوں اور اس کو اصحاب کا ظاہر اصول کہتے ہوں تو پھر ہم مقلدوں کو مناسب نہیں کہ احادیث کے موافق عمل کر کے اشارہ کرنے میں جرأت کریں اور اس قدر علمائے مجتہدین کے فتوی کے ہوتے امر محرم اور مکروہ اور منہی کے مرتکب ہوں۔‘‘ (مکتوبات ج۱ ص۷۱۸ مکتوب:۳۱۲)
سر ہندی مذکور نے خواجہ محمد پارسا کی فصول ستہ سے نقل کیا ہے کہ:
’’حضرت عیسیٰ نزول کے بعد امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مذہب کے موافق عمل کریں گے۔‘‘ (مکتوبات اردو ج۱ ص۵۸۵ مکتوب:۲۸۲)
شبیر احمد عثمانی دیوبندی لکھتے ہیں کہ:
’’(تنبیہ) دودھ چھڑانے کی مدت جو یہاں دو سال بیان ہوئی باعتبار غالب اور اکثری عادت کے ہے۔ امام ابوحنیفہؒ جو اکثر مدت ڈھائی سال بتاتے ہیں ان کے پاس کوئی اور دلیل ہو گی۔ جمہور کے نزدیک دو ہی سال ہیں واللہ اعلم‘‘
(تفسیر عثمانی ص ۵۴۸ سورہ لقمان، آیت ۱۴ حاشیہ:۱۰)۔
ان حوالوں سے معلوم ہوا کہ تقلید کرنے والے حضرات نہ قرآن مانتے ہیں اور نہ حدیث اور نہ اجماع کو اپنے لئے حجت سمجھتے ہیں، ان کی دلیل صرف قولِ امام ہوتا ہے۔
اگر تم یہودیوں کا نمونہ دیکھنا چاہتے ہو تو (ہمارے زمانے کے) علماء سوء کو دیکھو، جو دُنیا کی طلب اور (اپنے) سلف کی تقلید پر جمے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ کتاب و سنت کی نصوص