کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 35
لئے صرف قولِ امام ہی حجت ہوتا ہے‘‘ (ارشاد القاری ص ۲۸)۔ مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب لکھتے ہیں کہ: ’’یہ بحث تبرعاً لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہء مقلد نہیں‘‘ (احسن الفتاوی ج۳ ص۵۰) ۸۔ قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں: ’’حالانکہ ہر مقلد کے لئے آخری دلیل مجتہد کا قول ہے جیسا کہ مسلم الثبوت میں ہے: اما المقلد فمستدہ قول المجتھد۔ اب اگر ایک شخص امام ابوحنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ ہی وہ امام ابوحنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیحدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور راہ نما کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا۔‘‘ (مقدمہ کتاب: دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی ص۲۶)۔ ۹۔ عامر عثمانی کو کسی نے خط لکھا کہ: ’’حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جواب دیں۔‘‘ عامر عثمانی صاحب نے اس کا جواب دیا کہ: ’’اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں کہہ دیں جو آپ نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی: ’’حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جواب دیں۔‘‘ اس نوع کا مطالبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں۔ یہ دراصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے کہ مقلدین کے لئے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ ائمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتوؤں کی ضرورت ہے۔۔‘‘ (ماہنامہ تجلی دیوبند ج۱۹ شمارہ:۱۱،۱۲جنوری ۱۹۶۸ء ص ۴۷، اصلی اہلسنت عبدالغفور اثری ص ۱۱۶) ۱۰۔ شیح احمد ہندی لکھتے ہیں کہ: