کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 33
’’ولقد تفکرت فیہ قریبا من اربعۃ عشر سنۃ ثم استخرجت جوابہ شافیا و ذلک الحدیث قوی السند …‘‘
اور میں نے اس حدیث (کے جواب) کے بارے میں تقریباً چودہ سال تفکر کیا ہے۔ پھر میں نے اس کا شافی (شفا دینے والا اور کافی) جواب نکال لیا۔ اور یہ حدیث سند کے لحاظ سے قوی ہے۔ الخ۔
(العرف الشذی ج۱ ص ۱۰۷ واللفظ لہ، فیض الباری ج۲ ص ۳۷۵ و معارف السنن للبنوری ج۴ ص ۲۶۴ و درس ترمذی ج۲ ص ۲۲۴)
۵۔ احمد یار خان نعیمی بریلوی لکھتے ہیں کہ:
’’اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں۔ ہماری اصل دلیل تو امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے۔ ہم یہ آیت و احادیث مسائل کی تائید کے لئے پیش کرتے ہیں، احادیث یا آیات امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی دلیلیں ہیں …‘‘
(جاء الہق ج۲ ص ۹۱ طبع قدیم)
نعیمی مذکورہ صاحب مزید لکھتے ہیں کہ:
’’کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قولِ امام ہے، الخ
(جاء الحق ج۲ ص۹)
۶۔ ایک آدمی نے مفتی محمد (دیوبندی) صاحب دارالافتاء والارشاد، ناظم آباد کراچی کو خط لکھا کہ:
’’ایک شخص تیسری رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہوا، امام اگر سجدہ سہو کے لئے سلام پھیرے تو تیسری رکعت میں شریک ہونے والا مسبوق بھی سلام پھیرے یا نہیں؟ یہاں ایک صاحب بحث کر رہے ہیں کہ اگر سلام نہیں پھیرے گا تو امام کی اقتداء نہیں رہے گی۔ آپ دلیل سے مطمئن کریں (مجاہد علی خان کراچی)۔