کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 32
گالی دینے سے معاہدہ (ذمہ) نہیں ٹوٹتا اور ذمی کو اس وجہ سے قتل نہیں کیا جائے گا لیکن اگر وہ یہ حرکت اعلانیہ کرے تو اسے تعزیر لگے گی … الخ۔ (الصارم المسلول بحولہ رد المحتار علی الدر المختار ج۳ ص ۳۰۵) اس نازک مسئلے پر ابن نجیم حنفی نے لکھا ہے کہ: نعم نفس المؤمن تمیل إلی قول المخالف فی مسئلۃ السب لکن اتباعنا للمذھب واجب جی ہاں، گالی کے مسئلہ میں مومن کا دل (ہمارے) مخالف کے قول کی طرف مائل ہے لیکن ہمارے لئے ہمارے مذہب کی اتباع (تقلید) واجب ہے۔ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق ج ۵ ص ۱۱۵) ۳۔ حسین احمد مدنی ٹانڈوی لکھتے ہیں کہ: ’’ایک دفعہ واقعہ پیش آیا کہ ایک مرتبہ تین عالم (حنفی، شافعی اور حنبلی) مل کر ایک مالکی کے پاس گئے اور پوچھا کہ: تم ارسال کیوں کرتے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ: میں امام مالک کا مقلد ہوں دلیل ان سے جا کر پوچھو اگر مجھے دلائل معلوم ہوتے تو تقلید کیوں کرتا؟ تو وہ لوگ ساکت ہو گئے۔‘‘ (تقریر ترمذی اردو ص ۳۹۹ مطبوعہ: کتب خانہ مجیدیہ ملتان)۔ (ارسال: ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنا۔ ساکت: خاموش)۔ ۴۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک وتر پڑھتے تھے اور آپ (وتر کی) دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان باتیں کرتے تھے‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ ج ۲ ص ۹۱ ح ۶۸۰۳)۔ ایسی ایک روایت المستدرک للحاکم سے نقل کر کے انور شاہ کشمیری دیوبندی فرماتے ہیں: