کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 31
محمود الحسن دیوبندی صاحب مزید فرماتے ہیں: ’’کیونکہ قولِ مجتہد بھی قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی شمار ہوتا ہے۔‘‘ (تقاریر حضرت شیخ الہند ص ۲۴، الورد الشذی ص۲) جناب محمد حسین بٹالوی صاحب نے دیوبندیوں سے تقلید شخصی کے وجوب کی دلیل مانگی تھی، اس کا جواب دیتے ہوئے محمود الحسن صاحب مطالبہ کرتے ہیں کہ: ’’آپ ہم سے وجوبِ تقلید کی دلیل کے طالب ہیں۔ ہم آپ سے وجوب اتباعِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم و وجوبِ اتباع قرآن کی سند کے طالب ہیں۔‘‘ (ادلہ کاملہ ص ۷۸) ۲۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتی تھی تو اس کے خاوند نے اس عورت کو قتل کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الا اشھدوا ان دمھا ھدر سن لو، گواہ رہو کہ اس عورت کا خون رائیگاں ہے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود، باب الحکم فیمن سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ح ۴۳۶۱) اس حدیث اور دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے والا واجب القتل ہے۔ یہی مسلک امام شافعی اور محدثین کرام کا ہے، جبکہ حنفیوں کے نزدیک شاتم الرسول کا ذمہ باقی رہتا ہے۔ (دیکھئے الہدایہ ج:۱ ص:۵۹۸)۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ: و اما ابو حنیفۃ و اصحابہ فقالوا لیس ینقض العھد بالسب ولا یقتل الذمی بذلک لکن یغرر علی اظھار ذلک … الخ ابوحنیفہ اور اس کے اصہاب (شاگردوں و متبعین) نے کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو)