کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 16
قرآن مجید کی ایک آیت کا انکار بھی گویا پورے قرآن کا انکار ہے۔ اسی طرح اپنی خود ساختہ فقہ کے مقابلے میں قرآن مجید کی آیات کی غلط، باطل اور بعید تاویل کرنا بھی یہود و نصاریٰ کے افعال میں سے ہے۔ یہود اپنے خود ساختہ مسائل کے مقابلے میں کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈال دیتے تھے کہ تویا وہ اسے جانتے ہی نہ تھے۔ اسی طرح کتاب کے بعض فرامین کو وہ مانتے اور بعض کا انکار کر دیتے تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ حنفیوں نے کیا سلوک کیا ہے وہ ابوالحسن عبیداللہ کرخی کی زبانی سماعت فرمائیں: ان کل ایۃ تخالف قول اصحابنا فانھا تحمل علی النسخ او علی الترجیح و الاولی ان تحمل علی التاویل من جھۃ التوفیق (اصول کرخی اصول۲۸) ’’ہر وہ آیت جو ہمارے فقہاء کے قول کے خلاف ہو گی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے یا ترجیح پر محمول کیا جائے گا اور اولی یہ ہے کہ اس آیت کی تاویل کر کے اسے (فقہاء کے قول کے) موافق کر لیا جائے۔‘‘ 2 سنت: قرآن مجید کے بعد دوسرا بڑا ماخذ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے جس کا علم حدیث کے ذریعے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی اطاعت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ رسول چونکہ اللہ تعالیٰ کا نمائندہ ہوتا ہے اور اس کے ذمہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچانا ہوتا ہے، لہٰذاللہ تعالیٰ نے رسول کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ (النساء:۸۰) جس شخص نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ ہی کی اطاعت کی۔ اختلافی مسائل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا انکار کرنے والا اور اسے دل سے تسلیم