کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 15
باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو تو پس پشت ڈال دے اور اپنے کسی محبوب امام کی تقلید کا راگ الاپتا رہے، اللہ رب العالمین کے حکم کو تو خاطرمیں نہ لائے اور اپنے من پسند امام کی راہ پر گامزن ہو تو ایسے شخص کا انجام اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟
عموماً یہ بات مشہور ہے کہ دلائل شرعیہ چار ہیں۔ 1 کتاب اللہ۔ 2 سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔3اجماع امت۔ 4 اپنی قیاس۔
اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اصل ماخذ دین دو ہی ہیں: 1قرآن مجید اور 2 حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔اجماع کا ماخذ بھی قرآن و حدیث ہی ہے۔ اور قرآن و حدیث کو سامنے رکھ کر کسی مسئلہ پر اُمت مسلمہ کے تمام علماء کا اتفاق و اتحاد کر لینا اجماع کہلاتا ہے۔ اور قیاس بھی قرآن و حدیث ہی کا ہے۔ اور اجماع و قیاس و اجتہاد اس کی فرع ہیں۔
1قرآن مجید: اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتاب اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم الشان معجزہ ہے کیونکہ پندرہ سو سال گزرنے کے باوجود بھی قرآن مجید جیسی کتاب کوئی بھی پیش نہ کر سکا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰٓی اَنْ یَّّاْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَ لَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا (بنی اسرائیل:۸۸)
کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل لانا ناممکن ہے گو وہ (آپس میں) ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں۔
قرآن مجید ہر طرح کے شک و شبہ سے پاک و صاف ہے۔ یہ ایسا کلام ہے کہ اسے اگر پہاڑ پر بھی نازل کر دیا جاتا تو وہ پہاڑ بھی اللہ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہو جاتا۔( آیت۲۱)