کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 14
وَاتَّبِعُوْنِ ھٰذَا صِرَاطُ مُّسْتَقِیْمُ (الزخرف:۶۱)
اور میری پیروی اختیار کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔
جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اختیار کرنے کی بجائے کسی اور طریقے کو اختیار کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اسے اختیار کرکے وہ ہدایت پالیں گے تو وہ خام خیالی میں مبتلا ہیں۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑنے والے گمراہ ہیں اور قیامت کے دن بھی وہ ناکام و نامراد ہوں گے۔
فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ (النور:۶۳)
رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیئے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے۔
’’فتنہ‘‘ کی مختلف صورتوں کے علاوہ ایک صورت یہ بھی ہے (اور یہ صورت تاریخ کے ناقابل تردید دلائل سے بالکل واضح ہے) کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی چھوڑ کر مختلف اماموں کی تقلید اختیار کر لیں گے اور یہ تفرقہ بازی ان میں شدید نفرت اور اختلافات پیدا کر دے گی اور آخر کار ان میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس آیت میں فتنہ سے تقلید مراد لی ہے اور اس کا ردّ کیا ہے۔ (کتاب التوحید صفحہ ۲۹۰، باب ۳۸)۔
اس آیت سے واضح ہوا کہ جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی مخالفت کرتے ہیں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو سکتے ہیں یا انہیں دردناک عذاب پہنچ سکتا ہے۔ اب اس مسئلہ کی اس سے زیادہ وضاہت ممکن نہیں ہے۔ کوئی بدنصیب ایمان کا دعویٰ کرنے کے