کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 13
ایسے لوگوں سے محبت کرے جو اس کی اور اس کے رسول کی اطاعت سے انکار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا شرط ایمان ہے کیونکہ ایمان کی وادی میں قدم رکھنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ شخص اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓااَشَدُّ حُبًّا ِللّٰهِ (البقرۃ:۱۶۵) اور اہل ایمان اللہ تعالیٰ سے شدید محبت کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویدار ہے تو اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع اختیار کرنا لازم ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر ایک شخص کوئی دعویٰ کرتا ہے تو اپنے اس دعوے پر ثبوت پیش کرنا اس پر لازم ہو گا۔ اسی طرح جو شخص اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویدار ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کر کے اس کا ثبوت فراہم کرے گا ورنہ اس کا یہ دعویٰ ہی سرے سے جھوٹا ہو گا۔ معلوم ہوا کہ ایمان والوں کے لئے اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرض ہے اور اطاعت رسول سے اعراض کرنا کفر کے مترادف ہے۔ ایک اور مقام پر ارشاد ہے: لَقَدْ کَانَ لَـــکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰهَ کَثِیْرًا (الاحزاب:۲۱) ’’جو کچھ رسول تمہیں دے، وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے اس سے رُک جاؤ اور اللہ سے ڈرو، اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع ہدایت پر قائم رہنے کا ذریعہ ہے اور یہی صراط مستقیم ہے۔ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ (الاعراف:۱۵۸) اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی اختیار کرو تاکہ تمہیں ہدایت نصیب ہو۔