کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 12
عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ (آل عمران:۱۶۴) درحقیقت اہل ایمان پر تو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان خود ان ہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا جو اس کی آیات انہیں سناتا ہے ان کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور انہیں کتاب اور دانائی کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ صریح گمراہیوں میں پڑے ہوئے تھے۔ اس آیت کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا والوں کی ہدایت کا سبب بنایا اور جن لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور اطاعت اختیار کی تو وہ گمراہیوں کی تھا تاریکیوں سے نکل کر فلاح و ہدایت کی روشن شاہراہ پر گامزن ہو گئے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع ہدایت کا سبب ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر کسی اور کا اتباع اختیار کرنا گمراہی ہے۔ دوسرے مقام پر ارشاد ہوا: قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْ لَـــکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَایُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ (آل عمران:۳۱۔۳۲) اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں سے کہہ دو اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیرو ی اختیار کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا، وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے۔ ان سے کہو اللہ اور رسول کی اطاعت قبول کر لو پھر اگر تمہاری دعوت قبول نہ کریں تو یقینا یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ