کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 11
برا ٹھکانہ ہے۔
جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت کرتا ہے خود بھی اس پر عمل نہیں کرتا اور دوسروں کو بھی اس سنت کو اختیار کرنے سے روکتا ہے حالانکہ اس کے سامنے ہدایت یعنی سنت واضح ہو چکی ہے اور وہ مومنوں کی راہ کے بجائے دوسرے راستے پر چلتا ہے تو ایسا شخص جہنمی ہے۔ مومنوں کی راہ سے مراد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا راستہ ہے۔ کیونکہ مومن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے راستے پر گامزن رہتے ہیں۔ اس کی ایک مثال حدیث میں اس طرح بیان ہوتی ہے۔ جناب براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من ذبح قبل الصلوۃ فانما لذبح لنفسہ ومن ذبح بعد الصلوۃ فقد تم نسکہ و اصاب سنۃ المسلمین (متفق علیہ)
جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کیا تو وہ اس نے اپنے لئے ذبح کیا اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا تو اس نے اپنی قربانی مکمل کر لی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کو پا لیا۔
اور دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں:
فمن فعل ذالک فقد اصاب سنتنا … (متفق علیہ)
(اور جس شخص نے عید کی نماز کے بعد قربانی کی) پس جس نے ایسا کیا اُس نے ہماری سنت کو پا لیا۔
سنت المسلمین کی وضاحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت سے فرما دی۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی مسلمانوں کی سنت ہے۔
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثاَا فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا