کتاب: تحریف النصوص ( حصہ اول ) - صفحہ 10
ایسی صورت میں اس کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔ (بخاری و مسلم)۔
اس تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اُولوالامر کی اطاعت صرف معروف کے کاموں میں ہے اور جب معصیت کا حکم دیا جائے گا تو پھر کوئی سمع و طاعت جائز نہیں ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا (النساء:۶۵)
پس آپ کے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی اُمور میں اپنا فیصل نہ مان لیں پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دِلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پورے طور سے اسے تسلیم کر لیں۔‘‘
اس آیت میں واضح کر دیا گیا کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختلافی مسائل میں حکم اور فیصلہ کرنے والا نہ مان لے وہ کبھی مومن نہیں ہو سکتا اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم کھا کر ان لوگوں کے ایمان کی نفی کر دی ہے جو اختلافی مسائل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہیں مانتے۔ گویا ایسا شخص کبھی مومن ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا (النساء:۱۱۵)
اور جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتا ہے، ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد اور مومنوں کی راہ کو چھوڑ کر وہ کسی اور راستے کی اتباع کرتا ہے تو ہم بھی اسے پھیر دیں گے جس طرف وہ خود پھر گیا ہے اور اسے جہنم میں ڈال دیں گے اور وہ