کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 99
سے ایک رُوح عطا کرکے ان کو قوّت بخشی ہے۔ وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہ اللہ کی جماعت کے لوگ ہیں۔ خبردار! آگاہ رہو کہ بے شک اللہ کی جماعت والے ہی نجات و فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ چند مثالیں: کفر پر مُصِرّ والدین، بہن بھائیوں، اولاد اور اہلِ خاندان سے ترکِ محبت اور ترکِ موالات کوئی اَنہونی بات بھی نہیں، بلکہ ہمارے اسلاف اور صحابۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی روشن مثالیں قائم فرمائی ہیں کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنے اور اسلام قبول نہ کرنے والے قرابت داروں کو تہہِ تیغ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ کفر و اسلام کے مابین رونما ہونے والے پہلے معرکۂ حق و باطل، غزوۂ بدر میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ’’أمین ہذہ الأمۃ‘‘ کا لقب پانے والے جلیل القدر صحابی حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی طرف سے شریکِ لشکر تھے، جبکہ ان کے باپ نے لشکرِ کفر کی طرف سے شرکت کی، آمنا سامنا ہوا تو بیٹے نے باپ کا سر قلم کرنے میں ذرا تامل نہیں کیا۔ حضرت سعید بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بقول سورۃ المجادلہ کی سابقہ آیت حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی شان ہی میں نازل ہوئی اور امام قرطبی رحمہ اللہ نے ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ یہ آیت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی، جب انھوں نے غزوۂ بدر اور بہ قولِ بعض غزوۂ احد میں اپنے باپ کو قتل کیا، جو مشرکین کی طرف سے شریک ہوا تھا۔ [1] حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبدالرحمن کے قتل کا ارادہ کیا تھا اور حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی عبید کو قتل کیا تھا۔ حضرت عمر، حضرت حمزہ، حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم نے اپنے اپنے قریبی رِشتے داروں عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ کے سر تن سے جدا کیے تھے۔ [2] تبھی تو وہ اس آیت میں مذکورہ بلند درجات پر فائز ہوئے تھے۔ یہ شہادت گہہِ اُلفت میں قدم رکھنا ہے لوگ آساں سمجھتے ہیں مُسلماں ہونا
[1] تفسیر القرطبي (۹/ ۱۷/ ۳۰۷) [2] زاد المسیر (۸/ ۰۱۹۸ ۱۹۹) تفسیر ابن کثیر (۵/ ۳۵۹) تفسیر القرطبي (۹/ ۱۷/ ۳۰۷ تا ۳۰۹)