کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 94
کفّار و مسلمین کے باہمی تعلقات کی نوعیتیں: ہمیں سعودی عرب اور دیگر ممالک میں ایسا معاشرہ میسر ہے جس کے افراد میں مسلم و غیر مسلم ہر قِسم کے لوگ پائے جاتے ہیں اور غیر مسلم افراد میں سے اہلِ کتاب یا یہود و نصاریٰ کے علاوہ بھی مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ مثلاً ہندو، سِکھ، مرزائی یا قادیانی، بڈھسٹ یا بُدھ مت اور خالقِ ارض و سما کے مُنکر و ملحد اور اس کی عبادت کے ساتھ ساتھ انبیا و صالحین یا اپنے بزرگوں کی پرستش کرنے والے مشرک۔ ان تمام انواع و اقسام کے لوگوں کے ساتھ مسلمانوں کو کس قسم کے تعلقات رکھنے چاہییں؟ ان تعلّقات کی کیا کیا نوعیتیں ہیں اور ان میں سے کون کون سی نوعیّت کن حدود وقیود کے ساتھ جائز ہے اور کون سی ناجائز؟ جو جا ئز ہے، وہ کیوں اور جو ناجائز ہے، وہ کس لیے؟ یہ ایک نہایت اہم موضوع ہے جو ہر مسلمان کا مسئلہ ہے اور جس طرح یہاں ہمیں در پیش ہے، ایسے ہی دیگر ممالک حتیٰ کہ ہمارے اپنے ملکوں میں بھی موجود ہے، مثلاً پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے، مگر وہاں غیر مسلم بھی موجود ہیں۔ انڈیا ایک غیر مسلم حکومت ہے، لیکن وہاں کروڑوں کی تعداد میں مسلمان بھی بستے ہیں۔بنگلہ دیش، نیپال اور بَرما میں بھی مخلوط معاشرہ ہے۔ ہمارے ان عرب مشرقی ممالک کے افرادِ معاشرہ کی طرح ہی یہ مسئلہ یورپی ممالک اور امریکہ و کینیڈا میں رہنے والے لوگوں کو بھی درپیش ہے، کیوں کہ ان علاقوں میں بھی تارکینِ وطن بکثرت موجود ہیں اور ان کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یہاں اور وہاں کے معاشرے میں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں غیر مسلم لوگ اسلامی حکومت کے زیرِ سایہ ہیں اور وہاں کے مسلمان غیر مسلم حکومتوں کے زیرِ تسلّط رہتے ہیں، الغرض یہ ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ قرآن کریم کی نظر میں: آئیے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآنِ کریم کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں ہماری کیا راہنمائی فرمائی ہے؟ 1۔ سورت آلِ عمران (آیت: ۲۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: {لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ