کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 82
ہاں اگر یہ معلوم ہو جائے کہ کوئی کافر و مشرک اپنے ہاں خنزیر پکاتا اور شراب پیتا ہے تو ایسے برتنوں کو دھو لینا چاہیے، تب وہ بھی قابلِ استعمال ہو جاتے ہیں۔ 2۔ جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: (( إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمِ أَہْلِ الْکِتَابِ، أَفَنَأْکُلُ فِيْ آنِیَتِہِمْ؟ )) ’’ہم اہلِ کتاب لوگوں کے ملک (یا علاقے) میں رہتے ہیں، کیا ہم اُن کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟‘‘ اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنْ وَجَدتُّمْ غَیْرَہَا فَلاَ تَأْکُلُوْا فِیْہَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوْا فَاغْسِلُوْہَا وَکُلُوْا فِیْہَا )) [1] ’’اگر تمھیں دوسرے برتن ملیں تو پھر ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ اور اگر دُوسرے نہ ملیں تو انھیں دھو لو اور اُن ہی میں کھالو۔‘‘ 3۔ سنن ابی داود اور مسند احمد میں ہے: (( إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضَ أَہْلِ الْکِتَابِ وَإِنَّہُمْ یَأْکُلُوْنَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَیَشْرَبُوْنَ الْخَمْرَ فَکَیْفَ نَصْنَعُ بِآنِیَتِہِمْ وَقُدُوْرِہِمْ؟ )) ’’ہمارا علاقہ اہلِ کتاب کا علاقہ ہے اور وہ خنزیر کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔ ہم ان کے برتنوں اور ہَنڈیوں کا کیا کریں؟‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَإِنْ لَّمْ تَجِدُوْا غَیْرَہَا فَارْحَضُوْہَا بِالْمَائِ، وَاطْبَخُوْا فِیْہَا وَاشْرَبُوْا )) [2] ’’اگر تمھیں کوئی دوسرے برتن نہ ملیں تو انھیں پانی سے دھولو اور ان کی ہنڈیوں میں سالن پکاؤ اور برتنوں میں پانی پیو۔‘‘ 4۔ سنن ترمذی میں ہے:
[1] التجرید الصریح (۱/ ۲/ ۱۳۹) [2] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۳۵۲) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۴۶۸)