کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 79
نزدیک {أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ} منسوخ ہیں اور باقی تمام احکام محکم ہیں۔‘‘ [1] اس سے معلوم ہوا کہ اہلِ کتاب کے کھانے کا جواز برقرار ہے، منسوخ نہیں ہوا۔ متعدد احادیث اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی اہلِ کتاب کے جُھوٹے پانی اور کھانے کو پاک ثابت کیا گیا ہے اور ان کے ہاتھوں کے تیار کردہ کھانے کو بھی جائز و پاک اور حلال قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور دیگر کتبِ حدیث و سیرت میں واقعہ مشہور ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی ایک یہودیہ عورت کی طرف سے ہدیہ دی گئی زہریلی بکری کا گوشت کھایا تھا۔ [2] سنن ابو داود اور مسند احمد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائی ممالک سے لایا گیا پنیر کھایا۔ [3] مسند احمد میں ایک یہ واقعہ بھی مذکور ہے: ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے جَوکی روٹی اور بدلی ہوئی ہَوا والا روغنی سالن تیار کرکے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دعوت قبول فرمائی۔‘‘ [4] سنن دارقطنی میں امیر المومنین حضرت عمرِ فارُوق رضی اللہ عنہ کے بارے میں مذکور ہے کہ انھوں نے ایک عیسائی گھر کے برتن سے وضو کیا، چنانچہ حضرت زید بن اسلم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ جب ہم شام میں تھے تو میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے پانی لایا، جس سے انھوں نے وضو کیا۔ وضو کرچکے تو پوچھا: یہ پانی کہاں سے لائے ہو؟ میں نے اس سے اچھا اور عمدہ پانی کہیں نہیں دیکھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے بتایا کہ میں ایک بوڑھی عیسائی عورت کے گھر سے یہ پانی لایا ہوں، چنانچہ جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو اس بوڑھی عورت کے پاس تشریف لائے اور ان سے مخاطب ہوکر گویا ہوئے: (( أَیَّتُہَا الْعَجُوْزُ أَسْلِمِيْ تَسْلَمِيْ، بَعَثَ اللّٰہُ مُحَمَّداً صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالْحَقِّ )) ’’اے بوڑھی عورت! اسلام لے آؤ، سلامتی پاؤ گی، اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔‘‘ اس عورت نے اپنا سر کھولا، جو بڑھاپے سے پوری طرح سفید ہو چکا تھا اور کہنے لگی: میں بہت بوڑھی عمر والی ہوں، اب تو میں مرنے جا رہی ہوں۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
[1] تفسیر القرطبي (۳/ ۶/ ۳۰۔ ۳۱) [2] صحیح البخاري کتاب الہبۃ باب قبول الہدیۃ من المشرکین۔ [3] نیل الأوطار (۱/ ۲۱) [4] نیل الأوطار (۱/ ۲۱)