کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 68
2۔ اسی طرح صحیح مسلم، سنن ابی داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، دارمی اور مسندِ احمد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہی مَروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا: (( نَاوِلِیْنِيْ الْخُمْرَۃَ مِنَ الْمَسْجِدِ، قُلْتُ: إِنِّيْ حَائِضٌ۔۔۔ قَالَ: لَیْسَتْ حَیْضَتُکِ فِيْ یَدِکِ )) [1] ’’مجھے مسجد سے جا نماز پکڑاؤ، انھوں نے عرض کی کہ میں حیض سے ہوں تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمھارا حیض تمھارے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘ یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حُجرہ مسجد سے ملا ہوا تھا اور مسجد کی طرف کھلنے والے دَروازے یا کھڑکی سے ہاتھ بڑھا کر یہ جانماز پکڑنا تھا نہ کہ مسجد کے اندر جاکر، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرِ اقدس دھونے والی حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے۔ 3۔ ایسے ہی سنن نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَضَعُ رَأْسَہٗ فِيْ حِجْرِ إِحْدَانَا فَیَتْلُو الْقُرْآنِ وَہِيَ حَائِضٌ )) ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم (ازواجِ مطہّرات) میں سے کسی کی گود میں سرِ اقدس رکھ کر قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے، جبکہ وُہ زوجہ محترمہ حیض کی حالت میں ہوتی تھیں۔‘‘ اسی حدیث میں آگے یہ بھی مذکور ہے: (( وَتَقُوْمُ إِحْدَانَا بِالْخُمْرَۃِ إِلٰی الْمَسْجِدِ فَتَبْسُطُہَا وَہِيَ حَائِضٌ )) [2] ’’ہم میں سے کوئی عورت جا نماز پکڑ کر مسجد میں بچھادیتی، حالانکہ وہ حیض سے ہوتی۔‘‘ ظاہر ہے کہ یہ جانماز بچھانا بھی مسجد سے باہر کھڑے ہو کر ہی ہوگا۔ 4۔ سنن نسائی اور دیگر کتبِ حدیث ہی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی مَروی ہے: (( کَانَ رَأْسُ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ فِيْ حِجْرِ إِحْدَانَا وَہِيَ حَائِضٌ وَہُوَ یَتْلُو الْقُرْآنَ )) [3]
[1] صحیح مسلم (۱/ ۳/ ۲۰۹) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۶۲) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۳۴) صحیح سنن الترمذي ، رقم الحدیث (۱۱۵) سنن ابن ماجـہ، رقم الحدیث (۶۳۲) [2] سنن النسائي مع التعلیقات السلفیۃ از مولانا عطاء اﷲ حنیف بھوجیاني (۱/ ۳۳۔ ۳۴) [3] حوالہ جات سابقہ و صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۶۴)