کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 64
میں مذکور ہے، جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَقِیَہٗ فِيْ بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِیْنَۃِ، وَہُوَ جُنُبٌ فَانْخَنَسَ مِنْہُ فَذَہَبَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَائَ ہٗ فَقَالَ لَہٗ: أَیْنَ کُنْتَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟ (فَقَالَ:) کُنْتُ جُنُباً فَکَرِہْتُ أَنْ أُجَالِسَکَ، وَأَنَا عَلَی غَیْرِ طَہَارَۃٍ، فَقَالَ صلی اللّٰه علیہ وسلم : سُبْحَانَ اللّٰہِ! إِنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے مدینہ طیبہ کے ایک راستے میں ملے، جب کہ وہ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) جنابت کی حالت میں تھے، لہٰذا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نظر بچاکر کِسی طرف نکل گئے اور غسل کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںحاضر ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! تم کہاں تھے؟ تو انھوں نے جواب دیا: میں جنابت کی حالت میں تھا اور مجھے یہ بات اچھی نہ لگی کہ میں غیر طاہر ہونے کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مجلس کروں تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سبحان اللہ! مومن (کبھی) نجس اور ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘ بالکل اسی طرح کا دوسرا واقعہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو پیش آیا، جو صحیح مسلم، سنن ابو داود نسائی، ابن ماجہ اور دیگر کتبِ حدیث میں مروی ہے۔ اس واقعے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرمایا: (( إِنَّ الْمُسْلِمَ لاَ یَنْجُسُ )) [2] ’’مسلمان نجس اور ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘ ان دونوں احادیث میں مذکور دو صحابہ رضی اللہ عنہما کے الگ الگ واقعات سے معلوم ہوا کہ مومن نجس نہیں ہوتا، چاہے وہ جنابت کی حالت ہی میں کیوں نہ ہو اور وہ مَرد ہو یا عورت، اس میں بھی کوئی فرق نہیں، کیوں کہ مومن و مسلم ہونے کے اعتبار سے مَرد و زن اور پِیر وجوان سب برابر ہیں، ان کا جُھوٹا بالاتفاق پاک
[1] صحیح مسلم مع شرح النووي (۴/ ۶۶۔ ۶۷) صحیح البخاري مع فتح الباري (۱/ ۴۶۶) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۳۴) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث ۲۱۲) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۰۵) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۶۰) [2] النیل مع المنتقیٰ (۱/ ۲۰) صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۶۷) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۳۵) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۱۱) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۵۸، ۲۵۹)