کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 62
ہے کہ واقعۂ معراج کے ضمن میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سدرۃ المنتہی نامی بیری کے بیروں کا حجم ہجر کے مٹکوں جیسا بتایا ہے اور امام خطابی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ ہجر بستی کے مٹکے مشہور صنعت اور مقدار کے لحاظ معلوم و معروف تھے۔ [1] ہجر کے مٹکے میں کتنا پانی سماتا ہے؟ اس کی وضاحت ابن جریج ہی سے ملتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ہجر کے مٹکے دیکھے ہیں، جن میں سے ایک میں دو اور دو سے کچھ زیادہ مشکیزوں کا پانی آتا ہے اور احتیاطاً ڈھائی مشکیز ے کہنا چاہیے۔ جوزجانی نے یحییٰ بن عقیل کا قول نقل کیا ہے کہ میں نے ہجر کے مٹکے دیکھے ہیں، جو دو مشکیزوں کے برابر ہو تے ہیں۔ اثرم، اسماعیل بن سعید اور ابن منذر نے امام احمد سے نقل کیا ہے کہ ایک مٹکا چار مشکیزے کے برابر ہوتا ہے، ان میں سے اوسط درجے کا مٹکا ڈھائی مشکیزے ہے اور دو مٹکوں کا پانی پانچ مشکیزے بن جائے گا۔ اب یہ باری آجاتی ہے کہ مشکیزے میں کتنا پانی ہوگا؟ اس سلسلے میں فقہا نے لکھا ہے کہ ایک مشکیزے میں سو (۱۰۰) عراقی رطل پانی ہوتا ہے، تو پانچ مشکیزوں میں پانچ سو عراقی رطل پانی ہوا۔ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کے بقول ایک مشکیزے کے اس وزن کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور حجازی مشکیزوں کا وزن بھی عراقی مشکیزوں کے برابر ہوتا ہے، اسی طرح عراقی اور حجازی ہر دو میں جو مجموعی مقدار سامنے آئی، وہ پانچ سو رطل ہے۔ [2] موجودہ پیمانہ وزن پونڈ کو رطل کہا جا رہا ہے، جو آدھے کلو سے تھوڑا سا زیادہ ہوتا ہے تو گویا پانچ سو رطل تقریباً پانچ سو پونڈ کے برابر ہوتا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اس مسلک والوں کے نزدیک اگر پانچ سو پونڈ یا تقریباً و احتیاطاً پونے تین سو کلو یا پونے سات من پانی یا اس سے زیادہ ہو تو نجاست گرنے سے بھی نجس نہیں ہوتا اور اس سے کم ہو تو وہ نجس ہو جاتا ہے۔ 
[1] المنتقی (۱؍ ۳۸) والنیل أیضاً۔ [2] المغني (۱؍ ۳۶)