کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 49
حتیٰ کہ ہمارے ہاتھ (پانی لیتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے تھے۔‘‘ ایک ہی برتن سے ایک ہی وقت میں اکٹھے بیٹھ کر غسل کرنے کی وضاحت و صراحت بھی موجود ہے، چنانچہ اسی حدیث میں بخاری شریف کے الفاظ بھی موجود ہیں: (( مِنْ اِنَائٍ وَّاحِد نَغْتَرِفُ مِنْہٗ جَمِیْعاً )) ’’ہم اکٹھے ہی ایک برتن سے پانی کے چلو لیتے تھے۔‘‘ صحیح مسلم میں تو اور بھی صراحت ہے اور اس کے الفاظ یہ ہیں: (( مِنْ اِنَائٍ بَیْنِيْ وَ بَیْنَہٗ وَاحِدٍ فَیُبَادِرُنِيْ حَتَّیٰ اَقُوْلَ: دَعْ لِيْ دَعْ لِيْ )) [1] ’’ایک ہی برتن سے جو میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان پڑا ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی پانی لیتے جاتے، حتیٰ میں کہتی: میرے لیے بھی چھوڑ دیں، میرے لیے بھی چھوڑ دیں۔‘‘ سنن نسائی شریف میں مروی ہے: (( مِنْ اِنَائٍ وَّاحِدٍ یُبَادِرُنِيْ وَاُبَادِرُہٗ حَتَّیٰ یَقُوْلَ: دَعْ لِيْ، وَ أَنَا أَقُوْلُ: دَعْ لِي )) [2] ’’ایک ہی برتن سے ہم نہاتے اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے، حتیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے، میرے لیے بھی پانی چھوڑ دو اور میں عرض کرتی کہ میرے لیے بھی پانی چھوڑ دیں۔‘‘ یہ تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہم کے بارے میں احادیث ہیں، جب کہ بعض دیگر احادیث میں عام مردوں اور عورتوں کا بھی ایک برتن سے اکٹھے وضو کرنا ثابت ہے، مگر ان احادیث کو اہلِ علم نے نزولِ حجاب یعنی پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کے زمانے کے ساتھ خاص کیا ہے۔ البتہ محرم مرد و زن کے لیے یہ حکم مطلق ہے۔ 7۔ چنانچہ سنن ابی داود میں قبیلہ بنی جہینہ کی ایک صحابیہ حضرت امّ حبیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (( اِخْتَلَفَتْ یَدِيْ وَیَدُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ اِنَائٍ وَّاحِدٍ ))[3] ’’ایک برتن سے وضو کرتے ہوئے میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ باہم چھوگئے۔‘‘
[1] صحیح مسلم مع شرح النووي (۲؍ ۴؍ ۶) [2] صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۳۳) نیل الأوطار (۱؍ ۲۷) [3] نیل الأوطار (۱؍ ۲۷) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۷۱)