کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 425
گندگی اور میل کچیل سے پاک و صاف ہیں اور کھانا کھانے کے بعد بھی یہ مستحب ہے، سوائے اس کے کہ کھانا وغیرہ خشک ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی اثر اس کے ہاتھوں پر باقی نہ رہا ہو۔[1] یہ مسئلہ کھانے پینے کے آداب سے متعلقہ ہے۔ جو یہاں ضمنی طور پر آگیا ہے، لہٰذا اس کی تفصیل اس کے اصل مقام پر آئے گی۔ ان شاء اللہ 2۔عورت کو چھونا: وہ اُمور جن سے وضو نہیں ٹوٹتا، ان میں سے دوسرا ہے عورت کا چُھو جانا، اس کے متعدد دلائل ہیں، جن میں سے پہلی دلیل وہ واقعہ ہے، جو صحیح مسلم، سنن ترمذی اور بیہقی میں مذکورہے، جس میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: (( فَقَدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْلَۃً مِّنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُہٗ فَوَقَعَتْ یَدِيْ عَلٰی بَاطِنِ قَدَمَیْہِ وَھُوَ فِيْ الْمَسْجِدِ وَھُمَا مَنْصُوْبَتَانِ )) ’’ایک دن رات میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے لگی تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں پر لگا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں کھڑے تھے۔‘‘ اسی حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ دعا بھی مروی ہے، جو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں فرما رہے تھے اور وہ یہ ہے: (( اَللّٰہُمَّ اِنِّيْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ، لَا أُحْصِيْ ثَنَآئً ا عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ )) [2] یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت کو چھونا ناقضِ وضو نہیں ہے۔ یہ بات ایک دوسری حدیث میں اور بھی واضح تر ہے، جو صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
[1] شرح صحیح مسلم مع النووي (۲؍ ۴؍ ۴۶) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي (۲؍ ۴؍ ۲۰۳) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۷۸۲) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۱۲۸۰) یہ حدیث صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۸۲۴) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۱۷۹) میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس میں مذکور ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا وتر میں پڑھا کرتے تھے۔ المنتقی مع النیل (۱؍ ۱؍ ۱۹۶)