کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 395
حدیث قرار دیا ہے۔ محدّثین کے اقوال کی تفصیل میں جانے کے بجائے ہم چند کتب کے حوالے دے دیتے ہیں۔ تفصیل درکار ہو تو وہ ’’التلخیص الحبیر لتخریج أحادیث الرافعي الکبیر‘‘ (۲/ ۲/ ۱۲۲۔ ۱۲۳) ’’الفتح الرباني ترتیب و شرح مسند أحمد الشیباني‘‘ (۲/ ۸۶۔ ۸۷) ’’سنن الترمذي مع تحفۃ الأحوذي (۱/ ۲۷۰، ۲۷۳) ’’نیل الأوطار‘‘ (۱/ ۱/ ۱۹۷) ’’سبل السلام‘‘ (۱/ ۱/ ۶۷۔ ۶۸) ملاحظہ فرمائیں۔ یہ مذکورہ حدیث حضرت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ مَسَّ ذَکَرَہٗ فَلَا یُصَلِّيْ حَتَّیٰ یَتَوَضَّأَ )) [1] ’’جو شخص اپنے قضیب کو چھوئے تو وہ اس وقت تک نماز نہ پڑھے، جب تک وضو نہ کرلے۔‘‘ اس حدیث کی تائید میں دیگر متعدد احادیث بھی مروی ہیں، جو امیر صنعانی صاحبِ سبل السلام کے بقول سترہ صحابہ و صحا بیات رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں، ان میں سے بعض میں اس بات کی صراحت بھی پائی جاتی ہے کہ اس معاملے میں مرد و زن اور قبل و دبر کا کوئی فرق نہیں ہے۔ مثلاً حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنن ابن ماجہ، بیہقی اور طحاوی میں مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ مَسَّ فَرْجَہٗ فَلْیَتَوَضَّأْ )) [2] ’’جس نے شرم گاہ کو چھوا، وہ وضو کرے۔‘‘ اس حدیث میں لفظِ فرج عام ہے، جو امام مالک رحمہ اللہ کے نظریے کی تردید کرتی ہے، کیوں کہ انھوں نے مسِ فرج سے نقضِ وضو کو مردوں کے ساتھ خاص کیا ہے، نیز اس کی تردید سنن دار قطنی، بیہقی اور مسند احمد کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے، جو ’’عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ‘‘ کی سند سے مروی ہے، جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( أَیُّمَا رَجُلٍ مَسَّ فَرْجَہٗ فَلْیَتَوَضَّأْ، وَأُیُّمَا امْرَأَۃٍ مَسَّتْ فَرْجَھَا فَلْتَتَوَضَّأْ )) [3]
[1] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱؍ ۳۷) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۷۱، ۷۳) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۱۵۷) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۷۹) سنن الدارمي (۷۲۴، ۷۲۵) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۴۵۵۴) موارد الظمآن، رقم الحدیث (۲۱۱، ۲۱۲، ۲۱۳) [2] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۸۱) المنتقی مع النیل (۱؍ ۱؍ ۱۹۹) و صححہ الألباني في الإوراء (۱؍ ۱۵۰) [3] المنتقی مع النیل (۱؍ ۱؍ ۲۰۰) الفتح الرباني (۲؍ ۵۸) التلخیص الحبیر (۱؍ ۱؍ ۱۲۴) و صحیح الجامع، رقم الحدیث (۳۷۲۵)