کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 379
نواقضِ تیمم اور نواقضِ وضو نواقضِ تیمم: تیمم کے بارے میں جس قدر ضروری مسائل تھے، وہ بتوفیقہٖ تعالیٰ بیان کر دیے گئے ہیں۔ اب صرف اتنی سی بات رہ گئی ہے کہ نواقضِ تیمم یعنی وہ کون کون سے امور ہیں، جن سے تیمم ختم ہوجاتا ہے؟ اس سلسلے میں مختصراً عرض ہے کہ جن کاموں سے وضو ٹوٹ جاتاہے، انہی سے تیمم بھی ختم ہوجاتا ہے، کیوں کہ وہ اسی کے قائم مقام ہوتا ہے۔ ایسے ہی جس شخص نے پہلے پانی ملنے کی وجہ سے تیمم کیا ہو، پانی مل جانے پر اس کا تیمم ختم ہو جاتا ہے۔ البتہ اگر تیمم والی نماز کے دوران ہی میں پانی مل جانے کا پتا چل جائے تو وہ نماز مکمل کر سکتا ہے، جیسا کہ تفصیل ذکر کی جاچکی ہے اور اگر کسی نے بیماری یا کسی دوسرے عذر کی بنا پر تیمم کیا ہو تو جب اس کا وہ عذر ختم ہوجائے ، تیمم بھی ختم ہوجاتا ہے ۔ گویا نواقضِ تیمم کو جاننے کے لیے نواقضِ وضو کا جاننا اور ان کا پیشِ نظر ہونا ضروری ہے۔ نواقضِ وضو: نواقضِ وضو کا ذکر مسائلِ وضو کے ضمن میں گزر چکا ہے، مگر کسی وجہ سے وہاںہم نے ان کی طرف اشارہ کر دینے پر ہی اکتفا کیا تھا، لیکن اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ دیگر مسائلِ طہارت کی تفصیل کی طرح ان کی بھی کچھ تشریح کر دی جائے۔ -2,1 پیشاب اور پاخانہ: (( مَا خَرَجَ مِنَ السَّبِیْلَیْنِ )) ’’پیشاب اور پاخانے کی جگہوں سے کچھ نکلنا۔‘‘ اس کے تحت متعدد اشیا آتی ہیں، جن میں سے پہلی دوچیزیں تو پیشاب اور پاخانہ ہی ہیں، ان دونوں کے نواقضِ وضو ہونے کا ذکر خود قرآنِ کریم میں موجود ہے۔ چنانچہ سورۃ النساء (آیت: ۴۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: