کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 357
(( فَمَسَحَ ذِرَاعَیْہِ إِلٰی الْمِرْفَقَیْنِ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں کلائیوں پر کہنیوں تک ہاتھ پھیرا۔‘‘ اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد خود امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ (اس کے ایک راوی) محمد بن ثابت نے تیمم کے بارے میں ایک منکر روایت بیان کی ہے اور ’’معالم السنن‘‘ میں امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث صحیح نہیں، کیوں کہ (اس کا ایک راوی) محمد بن ثابت العبدی رحمہ اللہ سخت ضعیف ہے۔ اس کی بیان کردہ حدیث قابلِ حجت نہیں ہوتی۔[2] امام منذری رحمہ اللہ نے مختصر سنن ابی داود میں امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے محمد بن ثابت کے اس حدیث کو مرفوعاً بیان کرنے پر نکیر کی ہے۔[3] اس حدیث کے راوی محمد بن ثابت کو امام ابن معین اور ابو حاتم نے بھی ضعیف کہا ہے۔[4] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے ایک دوسری حدیث سنن دارقطنی و بیہقی اور مستدرک حاکم میں مرفوعاً مروی ہے اور اس میں بھی کہنیوں تک مذکور ہے، مگر اسے یحییٰ القطان، ہیثم اور دیگر محدّثین نے موقوف قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہی صحیح ہے کہ وہ روایت موقوف ہے، جب کہ انہی سے مروی تیسری حدیث سنن دارقطنی میں ہے، جس کے ایک راوی سلیمان بن ارقم کے متروک ہونے کی وجہ سے وہ ضعیف ہے۔ ایسے ہی بعض دیگر احادیث میں بھی کہنیوں کا ذکر آیا ہے۔ مثلاً سنن دارقطنی اور مستدرک حاکم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی حدیث ہے، جسے شاذ کہا گیا ہے۔ دارقطنی اور معجم طبرانی میں حضرت اسلع رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے۔ مسند بزار اور کامل ابن عدی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مروی حدیث ہے۔ مسند بزار میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے، جس کے ضعیف ہونے سے متعلق محدّثین کے اقوالِ جرح و تنقید دو مرتبہ زمین پر ہا تھ مارنے کے ضمن میں ذکر کیے جاچکے ہیں۔ لہٰذا ان کے اعادے کی ضرورت نہیں۔
[1] سنن أبي داود مع العون (۱؍ ۵۳۲) [2] معالم السنن علی مختصر السنن (۱؍ ۳۰۴) [3] مختصر السنن (۱؍ ۲۰۵) [4] التلخیص الحبیر (۱؍ ۱؍ ۱۵۱)