کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 350
دیا ہے۔ سنن دار قطنی ہی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک روایت مرفوعاً بھی ہے، جس میں دو ضربوں کا ذکر ہے، لیکن اس میں ایک راوی سلیمان بن ارقم ہے، جسے متروک کہا گیا ہے۔ امام بیہقی کہتے ہیں کہ اسے معمر اور بعض دیگر روات نے امام زہری سے موقوفاً بیان ہے۔ ایک حدیث سنن ابی داود میں بھی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، جس میں دو ضربوں کا ذکر آیا ہے، لیکن اس روایت کا دار و مدار ایک راوی محمد بن ثابت پر ہے، جسے ابن معین، ابو حاتم، احمد، بخاری اور خطابی رحمہم اللہ جیسے کبار محدّثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ سنن دارقطنی اور مستدرکِ حاکم میں ایک روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوعاً مروی ہے، جس میں مذکور ہے: (( اَلتَّیَمُّمُ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ، وَضَرْبَۃٌ لِّلْذِّرَاعَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ )) ’’تیمم میں ایک ضرب منہ کے لیے اور ایک ضرب کہنیوں تک دو نوں ہاتھوں کے لیے ہے۔‘‘ اس روایت کو امام ابن الجوزی نے ضعیف کہا ہے، کیوں کہ اس کی سند میں ایک راوی عثمان ہے، جو متکلم فیہ ہے، لیکن ان کا یہ قول صحیح نہیں، کیوں کہ ابن دقیق العید کے بقول اس راوی پر کسی نے کلام نہیں کیا۔ البتہ صاحب ’’التلخیص الحبیر‘‘ نے نقل کیا ہے کہ ابن دقیق کے بقول یہ روایت شاذ ہے۔ سنن دارقطنی کے حاشیے میں امام دار قطنی کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔ اس حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ کو امام حاکم اور ذہبی نے صحیح قرار دیا ہے، جب کہ تلخیص کے حاشیے میں علامہ یمانی نے بھی اس کی سند کے صحیح ہونے ہی کو ترجیح دی ہے۔ اس طرح یہ محدّثین میں صحت و ضعف کے اعتبار سے مختلف فیہ روایت ہے۔ سنن دار قطنی اور معجم طبرانی میں ایک حدیث حضرت اسلع رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوعاً مروی ہے، جس میں دو ضربوں کا تذکرہ ہے، لیکن اس کی سند کے ایک راوی ربیع بن بدر کو کبار محدّثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ طبرانی میں ایک روایت حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، جس کی سند کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص الحبیر‘‘ میں ضعیف لکھا ہے۔ ایک روایت اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مسند بزار اور الکامل لابن عدی میں مرفوعاً مروی ہے، جس میں ایک راوی حریش بن خریث متفرد ہیں، امام ابو حاتم نے کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے اور حریش کی بیان کردہ حدیث قابلِ حجت نہیں ہوتی۔ مسندِ بزار میں حضرت عمار بن یا سر رضی اللہ عنہ سے ایک روایت (سابقہ