کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 349
پر مارنے کا ذکر نہیں ہے۔ امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس روایت کے بعد اپنی سنن میں ابن شہاب کا قول بھی ذکر کیا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں: (( وَلَا یَعْتَبِرُ بِھٰذَا النَّاسُ )) [1]’’اس روایت کو لوگ قابلِ اعتبار نہیں سمجھتے۔‘‘ پھر آگے کچھ تفصیل ذکر کی ہے کہ ابن اسحاق، یونس اور معمر نے اس روایت کو بیان کیا تو دو دفعہ زمین پر ہاتھ مارنے کا تذکرہ کیا، جب کہ صالح بن کیسان، لیث بن سعد، عمرو بن دینار، مالک بن ابی ذئب اور دیگر روات نے اس کو بیان کرتے وقت دو دفعہ کا ذکر نہیں کیا اور ابن ابی عیینہ سے اضطراب کے واقع ہونے کا ذکر بھی کیا ہے۔[2] علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اکثر آثار یعنی احادیث میں صرف ایک ہی مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنے کا ذکر ہے اور جو بعض روایات دو مرتبہ ہاتھ مارنے والی مروی ہیں، وہ سب مضطرب ہیں۔ دو مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنے کا ذکر ایک دوسری روایت میں بھی ہوا ہے، جو سنن دارقطنی، بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: (( اَلتَّیَمُّمُ ضَرْبَتَانِ، ضَرْبَۃٌ لِّلْوَجْہِ، وَضَرْبَۃٌ لِلْیَدَیْنِ إلٰی الْمِرْفَقَیْنِ )) [3] ’’تیمم دو ضربیں ہے۔ ایک ضرب منہ کے لیے اور دوسری کہنیوں تک دو نوںہاتھوں کے لیے ہے۔‘‘ امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ یحییٰ القطان اور ہیثم نے اس روایت کو موقوف قرار دیا ہے، یعنی یہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل نہیں ہے، بلکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے، اگرچہ یہ روایت موقوفاً بیان نہیں کی گئی۔ ایک دوسری روایت جو امام دار قطنی نے سنن میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوف بیان کی ہے، اس کی سند میں علی بن ظبیان راوی ہے، جسے قطان، ابن معین اور دیگر کثیر محدّثین نے ضعیف قرار
[1] سنن أبي داود مع العون (۱؍ ۵۱۲) [2] دیکھیں: سنن أبي داود مع عون المعبود (۱؍ ۵۱۲۔ ۵۱۳) [3] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۳۰) تلخیص الحبیر (۱؍ ۱؍ ۱۵۱) و ضعیف الجامع، رقم الحدیث (۲۵۱۸) و السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۳۴۲۷)