کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 348
منہ کے لیے اور دوسری مرتبہ دونوں ہاتھوں کے لیے، مگر وہ روایات متکلم فیہ اور ضعیف قرار دی گئی ہیں، مثلاً ایک روایت تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ ہی سے سنن ابی داود و ابن ماجہ میں ہے، جس میں مذکور ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے نمازِ فجر کے لیے تیمم کیا تو انھوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا اور اپنے چہروں کا ایک مرتبہ مسح کیا۔ پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا: (( فَمَسَحُوْا بِأَیْدِیْھِمْ کُلِّھَا إِلٰی الْمَنَاکِبِ وَالْآبَاطِ مِنْ بُطُوْنِ أَیْدِیْھِمْ )) [1] ’’پھر اپنے ہاتھوں کا اپنی ہتھیلیوں سے کند ھوں اور بغلوں تک مسح کیا۔‘‘ مختصر السنن میں امام منذری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث منقطع ہے، کیوں کہ اس کی سند کے ایک راوی عبد اللہ نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔ البتہ سنن نسائی و ابن ماجہ میں ایک روایت انھیں عبد اللہ سے ان کے والد کے حوالے سے ہے، یعنی وہ موصول ہے اور مختصر بھی۔[2] وہ صحیح مگر مختصر اس قدر ہے کہ اس میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے الفاظ صرف اتنے ہیں: (( تَیَمَّمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالتُّرَابِ فَمَسَحْنَا بِوُجُوْھِنَا وَأَیْدِیْنَا إِلٰی الْمَنَاکِبِ )) [3] ’’ہم نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مٹی سے تیمم کیا اور اپنے چہروں اور ہاتھوں کا کندھوں تک مسح کیا۔‘‘ گویا اس حدیث میں دو مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنے کا ذکر ہی نہیں ہے۔ البتہ شیخ البانی نے تحقیقِ مشکات میں ذکر کیا ہے کہ ابو داود نے اس روایت کو موصولاً بھی بیان کیا ہے، پھر اس کی سند کو انھوں نے صحیح کہا ہے۔[4] اس موصول روایت سے ان کی مراد غالباً وہ روایت ہے، جسے عبید اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، مگر اس کی تفصیل میں دو مرتبہ ہاتھ زمین
[1] مختصر السنن للمنذري (۱؍ ۹۹؍ ۲۰۰) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۷) و المشکاۃ مع المرعاۃ (۱؍ ۵۹۷۔ ۵۹۸) شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۰) میں ذکر کیا اور اسے صحیح قراردیا ہے۔ [2] مختصر السنن للمنذري (۱؍ ۲۰۰) و سنن أبي داود مع العون (۱؍ ۵۰۹۔ ۱۵۰) [3] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۱) سنن النسائي مع التعلیقات السلفیۃ (۱؍ ۳۷) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۳۰۴) و اللفظ لہ، سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۶۶) [4] تحقیق المشکاۃ (۱؍ ۱۶۷)