کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 344
کے ذکر ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔ چنانچہ سورۃ النساء (آیت: ۴۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: {فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ} ’’اور تمھیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور منہ اور ہاتھوں کا مسح (کر کے تیمم) کر لو۔‘‘ جب کہ سورۃ المائدہ (آیت: ۶) میں ایک لفظ کے بڑھ جانے سے بات اور بھی قریب الفہم ہوگئی ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: {فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ} ’’اور تمھیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اُس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (تیمم) کر لو۔‘‘ اس دوسری آیت کے الفاظ میں {مِنْہُ} کے ایک لفظ نے بات کھول دی ہے کہ مٹی کے ساتھ منہ اور ہاتھوں کا مسح کرنا ہے۔ قرآنِ کریم کے ان دونوں مقامات پر تیمم کا طریقہ تو ان الفاظ میں پورا آگیا ہے۔ معمولی سی دریافت طلب بات یہ رہ جاتی ہے کہ مٹی سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کس طرح کیا جائے؟ تو اس کا تفصیلی جواب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں آگیا ہے، چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن اربعہ والی حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ تیمم کو بیان کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں: (( فَضَرَب النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِکَفَّیْہِ الْأَرْضَ، ثُمَّ نَفَخَ فِیْھِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِھِمَا وَجْھَہٗ وَکَفَّیْہِ )) [1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان دونوں ہتھیلیوں میں پھونک ماری، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو (پہلے) اپنے منہ پر اور (پھر) اپنے دونوں ہاتھوں پر باہم پھیر لیا۔‘‘ صحیحین اور سنن اربعہ کی اس حدیث میں تیمم کا مکمل طریقہ مذکورہے۔ اسی طرح صحیح بخاری،
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۳۳۸) صحیح مسلم مع شرح النووي (۴؍ ۶۲) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۳) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۳۰۸) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۲۵) مختصر سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۵۹۹) المشکاۃ مع المرعاۃ (۱؍ ۱۸۷۔ ۱۸۹) و صحیح الجامع، رقم الحدیث (۲۳۶۷)