کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 323
جب ہم پانی نہ پائیں تو اس زمین کی مٹی ہمارے لیے طہارت کا ذریعہ بنادی گئی ہے۔‘‘ یہ حدیث متعدد کتبِ حدیث میں کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ 2۔صحیح بخاری و مسلم، سنن نسائی و دارمی، صحیح ابی عوانہ اور سنن بیہقی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں: (( أُعْطِیْتُ خَمْساً لَمْ یُعْطَھُنَّ أَحَدٌ قَبْلِيْ: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیْرَۃَ شَھْرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِداً وَطَھُوْراً، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَمَّتِيْ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ فَلْیُصَلِّ۔۔۔ )) ’’مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں، جو پہلے [انبیا میں سے] کسی کو نہیں دی گئیں: میری اس طرح مدد کی گئی ہے کہ میرے اور میرے دشمن کے مابین ایک ماہ کی مسافت ہوتی ہے، مگر اس پر رعب چھا جاتا ہے۔ میرے لیے یہ زمین مسجد اور طہارت بنا دی گئی ہے۔ میری امت کے کسی آدمی کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے، وہ وہیں نماز پڑھ لے۔‘‘ یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رکھیں کہ پہلی امتوں پر ضروری تھا کہ وہ جہاں بھی ہوں، نماز کے لیے بنائی گئی عبادت گاہوں میں پہنچ کر ہی نماز ادا کریں۔ ان کے علاوہ کہیں ان کی نماز ادا نہیں ہوسکتی تھی۔ اسی حدیث میں آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( أُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَکَانَ النَّبِيُّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً، وَأُعْطِیْتُ الشَّفَاعَۃَ )) [1] ’’میرے لیے اموالِ غنیمت حلال کر دیے گئے ہیں۔ مجھ سے پہلے ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا، جب کہ میں تمام بنی نوعِ انسان طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں اور مجھے شفاعت کے شرف سے نوازا گیا ہے۔‘‘ 2۔صحیح مسلم، سنن ترمذی، ابن ماجہ، صحیح ابی عوانہ اور مسند احمد میں یہی حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں (( فُضِّلْتُ علٰی الْأَنْبِیَائِ بِسِتِّ۔۔۔ )) کے الفاظ ہیں، یعنی مجھے پہلے
[1] صحیح البخاري مع الفتح، رقم الحدیث (۳۳۵) صحیح مسلم مع شرح النووي (۵؍ ۳) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۴۱۹) إرواء الغلیل (۱؍ ۳۱۵۔ ۳۱۶) و صحیح الجامع، رقم الحدیث (۱۰۵۶)