کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 321
تیمم اور قرآنِ کریم: یہ تیمم قرآن و سنت اور اجماعِ امت تینوں کی روسے جائز اور ثابت ہے۔ 1۔چنانچہ قرآنِ کریم کی سورۃ النساء (آیت: ۴۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَاجُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تَغْتَسِلُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْجَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا} ’’مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو، نماز کے پاس نہ جاؤ اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کر لو، ہاں اگر بہ حالتِ سفر راستے پر چلے جا رہے ہو (اور پانی نہ ملنے کے سبب غسل نہ کر سکو تو تیمم کرکے نماز پڑھ لو) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمھیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور منہ اور ہاتھوں کا مسح (کر کے تیمم) کر لو، بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔‘‘ اس آیت میں اجمالی طور پر اللہ تعالیٰ نے جوازِ تیمم کے اسباب و حالات اور طریقۂ تیمم بیان فرمایا ہے۔ معمولی لفظی فرق کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے یہی مضمون سورۃ المائدہ (آیت: ۶) میں بھی بیان فرمایا ہے۔ اس آیت میں پہلے وضو کے اصول و احکام ہیں، پھر اسباب و طریقۂ تیمم کا ذکر ہے۔ 2۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ