کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 315
دکھایا، جس کی تفصیل بھی اس حدیث میں مذکور ہے اور آخر میں فرمایا: (( مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوْئِيْ ھٰذَا، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ فِیْھَا نَفْسَہٗ، غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ )) [1] ’’جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اور دو رکعتیں اس تو جہ سے ادا کیں کہ ان کے دوران میں پریشان خیالی میں مبتلا نہیں ہوا، اللہ تعالیٰ اس کے پہلے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘ جب کہ صحیح مسلم میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہٗ ثُمَّ یَقُوْمُ، فَیُصَلِّيْ رَکْعَتَیْنِ مُقْبِلًا عَلَیْھِمَا بِقَلْبِہٖ وَ وَجْھِہٖ إِلَّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ )) [2] ’’کوئی مسلمان جب اچھی طرح سے وضو کرتا ہے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں قلبی تو جہ اور یک سوئی سے ادا کرتا ہے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘ یہ حدیث صحیح مسلم کے علاوہ سنن ابو داود، نسائی، ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ، مسند احمد، شرح السنۃ بغوی اور مستدرک حاکم میں بھی مروی ہے۔[3] ایک روایت میں مذکور ہے: (( وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ وَغُفِرَ لَہٗ )) [4] ’’اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے اور اس کی بخشش ہو جاتی ہے۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ وضو کے بعد کم از کم دو رکعتیں نماز ’’تحیۃ الوضوء‘‘ پڑ ھنے کا کتنا ثواب ہے اور اخروی سعادت کا یہ عالَم ہے کہ موذنِ رسول حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے انہی دو
[1] صحیح البخاري مع الفتح، رقم الحدیث (۱۵۹) صحیح مسلم مع شرح النووي (۳؍ ۱۰۸، ۱۱۰) صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۹۷) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۸۲، ۸۳) و صحیح الترغیب، رقم الحدیث (۲۲۴) مشکاۃ المصابیح (۱؍ ۹۵) المنتقیٰ مع النیل (۱؍ ۱؍ ۱۳۹) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي (۳؍ ۱۱۸) مشکاۃ المصابیح (۱؍ ۵۹) [3] الفتح الرباني و شرحہ (۱؍ ۳۰۹۔ ۳۱۰) شرح السنۃ (۴؍ ۱۴۹) [4] الفتح الرباني (۱؍ ۳۱۰) و شرح السنۃ (۴؍ ۱۵۰)