کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 308
(( فَأُتِيَ بِمِنْدِیْلٍ فَأَبٰی أَنْ یَّقْبَلَہٗ )) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رومال دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبول کرنے سے انکار کر دیا۔‘‘ سنن دارمی میں ہے: (( فَأَعْطَیْتُہٗ مِلْحَفَۃً فَأَبٰی )) [1] ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تولیہ دیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا۔‘‘ صحیح مسلم اور سنن نسائی کے الفاظ ہیں: (( ثُمَّ أَتَیْتُہٗ بِالْمِنْدِیْلِ فَرَدَّہٗ )) [2] ’’ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تولیہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا۔‘‘ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے: (( فَنَاوَلْتُہٗ خِرْقَۃً فَقَالَ بِیَدِہٖ ھٰکَذَا وَلَمْ یُرِدْھَا )) [3] ’’پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑ ے کا ایک ٹکڑ ا دیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ نہیں چاہیے۔‘‘ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أُتِيَ بِمِنْدِیْلٍ فَلَمْ یَمَسَّہٗ، وَجَعَلَ یَقُوْلُ بِالْمآئِ ھٰکَذَا، یَعْنِيْ یَنْفُضُہٗ )) [4] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تولیا دیا گیا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں چھوا اور جسم پر لگے پانی کو اپنے ہاتھوں سے جھاڑنا شروع کر دیا۔‘‘ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث کے مختلف کتب میں وارد شدہ مختلف الفاظ سے اخذ کیا گیا ہے کہ تولیے کا استعمال مکروہ ہے، جب کہ اس سلسلے میں امام نووی رحمہ اللہ کے ذکر کردہ پانچ اقوال تو آپ
[1] دیکھیں: عمدۃ القاري (۲؍ ۳؍ ۱۹۴) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي (۲؍ ۳؍ ۲۳۱) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۲۴۷) [3] صحیح البخاري مع عمدۃ القاري (۲؍ ۳؍ ۲۱۲) [4] صحیح مسلم مع شرح النووي (۲؍ ۳؍ ۲۳۲)