کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 301
اس حدیث کی سند میں ابن لہیعہ معروف متکلم فیہ راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر اس کو حسن درجے کی حدیث قرار دیا گیا ہے۔ [1] 4۔مسند احمد اور سنن دارقطنی میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں چھینٹے کی کیفیت پر مبنی الفاظ یوں ہیں: (( فَرَشَّ بِھَا نَحْوَ الْفَرْجِ )) [2] ’’پھر جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو انھوں نے شرم گاہ کی طرف چھینٹا مارا۔‘‘ اس حدیث کے ایک راوی ’’رشدین‘‘ کی بعض ائمہ نے توثیق کی ہے اور بعض نے اسے ضعیف کہا ہے۔[3] 5۔چھینٹا مارنے کی کیفیت کے علاوہ مصنف عبدالرزاق میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک روایت مروی ہے، جسے ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ کسی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ شکایت کی: (( إِنِّيْ أَکُوْنُ فِي الصَّلَاۃِ فَیَتَخَیَّلُ لِيْ أَنَّ بِذَکَرِيْ بَلَلًا، قَالَ: قَاتَلَ اللّٰہُ الشَّیْطَانَ! إِنَّہُ یَمَسُّ ذَکَرَ الْإِنْسَانِ لِیُرِیَہٗ أَنَّہٗ قَدْ أَحْدَثَ، فَإِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْضَحْ فَرْجَکَ بِالْمَائِ، فَإِنْ وَجَدْتَّ فَقُلْ ھُوَ مِنَ الْمَائِ فَفَعَلَ ذٰلِکَ فَذَھَبَ )) [4] ’’میں نماز میں ہوتا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ جیسے میر ے آلہ تناسل پر تری لگی ہے۔ فرمایا: اللہ تعالیٰ شیطان کو غارت کرے، وہ انسان کے آلہ تناسل کو چھو کر اسے اس احساس میں مبتلا کر دیتا ہے کہ اس کا وضو (قطرہ نکلنے سے) ٹوٹ گیا ہے، جب تم وضو کرو تو شرم گاہ پر چھینٹا مار لو اور پھر اگر (پیشاب کا قطرہ نکلنے کا) احساس ہو تو دل میں کہہ لو کہ تری تو اس چھینٹے کی ہے، جو خود میرا اپنا مارا ہوا ہے۔ اس آدمی نے اس ترکیب پر عمل کیا تو اس کا یہ مرضِ وسواس ختم ہو گیا۔‘‘
[1] تحقیق المشکاۃ (۱؍ ۱۱۸) و تحقیق سنن ابن ماجہ (۱؍ ۱۵۷) [2] مسند أحمد، و اللفظ لہ، بحوالہ تحفۃ الأحوذي و سنن الدارقطني مع التعلیق (۱؍ ۱؍ ۱۱۱) [3] مجمع الزوائد (۱؍ ۱؍ ۲۴۷) التعلیق المغني (۱؍ ۱؍ ۱۱۲) تحفۃ الأحوذي (۱؍ ۱۷۰) [4] تحفۃ الأحوذي (۱؍ ۱۶۹)