کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 292
(( إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَأَیٰ رَجُلًا یُصَلِّيْ وَفِيْ ظَھْرِ قَدَمِہٖ لَمْعَۃٌ قَدْرَ الدِّرْھَمِ، لَمْ یُصِبْھَا الْمَائُ فَأَمَرَہٗ أَنْ یُّعِیْدَ الْوُضُوْئَ )) ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز ادا کر رہا تھا اور اس کے پاؤں پر ایک درہم کے برابر جگہ خشک رہ جانے کی و جہ سے چمک رہی تھی۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ وہ وضو دوبارہ کرے۔‘‘ سنن ابو داود میں تو یہاں تک ہے: (( فَأَمَرَہٗ أَنْ یُّعِیْدَ الْوُضُوْئَ وَالصَّلَاۃَ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اسے وضو دہرانے اور نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم فرمایا۔‘‘[2] اس حدیث کی شاہد ایک دوسری حدیث بھی ہے، جو سنن ابو داود و ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ، مسند ابو عوانہ، سنن دار قطنی و بیہقی اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( إِنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَقَدْ تَوَضَّأَ، وَتَرَکَ عَلٰی قَدَمِہٖ مِثْلَ مَوْضِعِ الظُّفُرِ، فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : إِرْجِعْ أَحْسِنْ وُضُوْئَ کَ )) [3] ’’ایک آدمی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جو وضو کر چکا تھا، مگر اس کے پاؤں پر ناخن برابر جگہ خشک چھو ٹ گئی تھی۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: لوٹ جاؤ اور اچھی طرح وضو کر کے آؤ۔‘‘ اس کی شاہد ہی ایک تیسری حدیث بھی ہے، جو صحیح مسلم، مسند ابی عوانہ، سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس کا مفہوم بھی مذکورہ حدیث والا ہی ہے۔[4] ان حادیث کے پیشِ نظر یہ تو واضح بات ہے کہ اگر اعضاے وضو میں سے کوئی خشک رہ جائے تو دوبارہ از سر نو وضو کیا جائے اور اگر اس وضو سے نماز شروع کر دی ہو تو معلوم ہوتے ہی نماز توڑ دی
[1] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۶۱) [2] المنتقیٰ مع النیل (۱؍ ۱؍ ۳۰۵۔ ۳۰۶) إرواء الغلیل (۱؍ ۲۶۔ ۱۲۷) و صححہ۔ [3] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۸) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۶۶۵) الإرواء (۱؍ ۲۷) و صححہ، نیل الأوطار (۱؍ ۱؍ ۲۰۶) و المنتقیٰ (۱؍ ۱؍ ۳۰۰) [4] الإرواء (۱؍ ۱۲۷) و المنتقیٰ مع النیل (۱؍ ۱؍ ۲۰۶)