کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 291
-12 موالات یا تسلسل اب یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ موالات یا تسلسل کی کچھ وضاحت کر دی جائے۔ یہ بات تو ویسے ہی معروف و مروج ہے کہ جب کو ئی مرد یا عورت وضو کر نے لگے تو ہاتھ دھونے سے لے کر پاؤں دھو نے تک مسلسل ہی وضو کیا جاتا ہے اور عموماً ایسا نہیں ہوتا کہ ہاتھ منہ دھویا اور پھر کسی کام لگ گئے، پھر آکر بازو دھوئے، سر کا مسح کیا اور قدم دھولیے، عموماً ایسا نہیں ہوتا، لیکن اگر کسی وجہ سے ہو ہی جائے، مثلاً ایک آدمی وضو کر رہا تھا اور صرف پاؤں دھونے باقی تھے کہ کسی نے آواز دے کر متوجہ کر لیا اور اس کی باتیں یا گفتگو ایسی تھی کہ اسے وضو کا سلسلہ ترک کرکے ہمہ تن گوش ہو کر اسے سننا پڑا اور جب تک اس کی بات مکمل ہوئی، اس شخص کے وہ اعضاے وضو جو اس نے دھو لیے تھے، وہ سب خشک ہوچکے تھے۔ اب جب یہ دوبارہ وضو کرنے لگے تو اسے صرف پاؤں دھو لینے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ از سرِ نو وضو کرنا چاہیے، کیوں کہ اعضا کو دھونے میں جس موالات یا تسلسل کی ضرورت تھی، وہ برابر قائم نہیں رہ سکا۔ ایسے ہی گھر میں ہوتے ہوئے کسی عورت سے یہ واقعہ پیش آسکتا ہے یا اس سے ملتی جلتی کو ئی دوسری صورت رونما ہوسکتی ہے۔ مثلاً وہ وضو کر رہی ہو اور صرف پاؤں دھونے باقی ہوں کہ بچے کے رونے اور گر جانے کے خدشے سے وہ فوراً بچے کے پاس آگئی اور اسے بہلانے میں اتنا وقت لگ گیا کہ اعضاے وضو سے وضو کے آثار تک ختم ہوگئے۔ اب جب وہ وضو کرنے لگے تو اسے ازسرِ نو وضو کرنا ہوگا، کیوں کہ اس سے مطلوبہ تسلسل قائم نہیں رہ سکا۔ صحتِ وضو کے لیے اس موالات یا تسلسل کو شرط قرار دیا گیا ہے اور تسلسل کے شرط ہونے پر ایک حدیث سے استدلال کیا گیا ہے، جو سنن ابی داود، مسندِ احمد اور مستدرکِ حاکم میں خالد بن معدان سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کا بیان ہے: