کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 286
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (موزوں یا جرابوں پر) مسح کی مدّت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر کی ہے۔‘‘ اِسی طرح سنن ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان، سنن دارقطنی، مسندِ احمد و شافعی اور سنن بیہقی میں ایک حدیث مروی ہے، جسے امام ترمذی، ابن خزیمہ اور خطابی رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے اس موضوع کی صحیح ترین حدیث قرار دیا ہے، جس میں حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: (( کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَأْمُرُنَا إِذَا کُنَّا سَفْرًا أَن لاَّ نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیْہِنَّ إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ، وَلٰکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ ونَوْمٍ )) [1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم فرمایا کرتے تھے کہ جب ہم سفر میں ہوں تو بول و براز اور نیند سے وضو ٹوٹنے کی صورت میں تین دن اور تین راتوں تک اپنے موزے نہ اتاریں۔ ہاں جنابت ہو جائے تو اتارنے ضروری ہیں۔‘‘ اس حدیث میں حکم فرمانے کے الفاظ سے محسوس ہوتا ہے کہ مسح واجب ہونا چاہیے، لیکن اجماع نے اس وجوب کو اباحت و ندب میں بدل دیا ہے۔ مسح کے واجب نہیں، بلکہ محض ایک رخصت ہونے کا پتا ایک دوسری حدیث سے بھی چلتا ہے، جو صحیح ابن خزیمہ، سنن دارقطنی، صحیح ابن حبان، مصنف ابن ابی شیبہ، مسندِ شافعی اور سُنن بیہقی میں مروی ہے، جسے المجد ابن تیمیہ اور شوکانی رحمہ اللہ کے بقول امام خطابی، شافعی اور ابن خزیمہ رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے، اس میں حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: (( إِنَّہٗ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ، وَلِلْمُقِیمِ یَوماً وَّلَیْلَۃً، إِذَا تَطَہَّرَ فَلَبِسَ خُفَّیْہِ أَنْ یَّمْسَحَ عَلَیْہِمَا )) [2]
[1] صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۸۴) صحیح سنن النسائي، رقم الحدیث (۱۲۲) سنن ابن ماجـہ، رقم الحدیث (۴۷۸) موارد الظمآن، رقم الحدیث (۱۷۹) المشکاۃ مع المرعاۃ (۱/ ۱۷۹۔ ۱۸۰) سبل السلام (۱/ ۱/ ۵۹) و المنتقی مع النیل (۱/ ۱/ ۱۸۱) [2] موارد الظمآن (۱۸۴) مشکاۃ المصابیح (۱/ ۵۷۸، ۵۷۹) بلوغ المرام مع السبل (۱/ ۱/ ۱۶۱) المنتقی مع النیل (۱/ ۱/ ۸۲) فتح الباري (۱/ ۳۱۰)