کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 279
’’أَنَّہٗ رَجَعَ إِلیٰ قَوْلِہِمَا وَعَلَیْہِ الْفَتْویٰ‘‘ ’’امام صاحب نے بھی صاحبین کے قول کی طرف رجوع کر لیا تھا اور اسی پر فتویٰ ہے۔‘‘ حاصل کلام کے طور پر شرح الجامع المعروف قاضی خاں سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اگر جرابیں موٹی ہوں، مگر جوتے میں نہ ہوں تو امام صاحب کے نزدیک ان پر مسح جائز نہیں۔ صاحبین کے نزدیک جائز ہے اور آگے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی گئی ہے کہ بیان کیا جاتا ہے: ’’إِنَّ الْإِمَامَ رَجَعَ إِلَیٰ قَوْلِہِمَا فِي الْمَرَضِ الَّذِيْ مَاتَ فِیْہِ‘‘[1] ’’امام صاحب نے اپنے اس مرض کے دوران میں جس سے پھر آپ جانبر نہ ہوسکے تھے، صاحبین کے قول کی طرف رجوع کرلیا تھا۔‘‘ نیز ہدایہ میں لکھا ہے: ’’وَقَالاَ: یَجُوْزُ الْمَسْحُ عَلَیٰ الْجَوْرَبَیْنِ إِذَا کَانَا ثَخِیْنَیْنِ لاَ یَشِفَّانِ، لِمَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَسَحَ عَلَیٰ جَوْرَبَیْہِ، وَعَلَیْہِ الْفَتْویٰ‘‘[2] ’’صاحبین کا کہنا ہے کہ جرابیں اگر موٹی ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز ہے، کیونکہ روایت بیان کی گئی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں جرابوں پر مسح کیا تھا اور اسی بات پر (علماے احناف کا) فتویٰ ہے۔‘‘ ان الفاظ سے پہلے صاحبِ ہدایہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز نہیں اور پھر تین سطروں کے بعد ہی ذکر کر دیا ہے کہ امام صاحب نے اپنے اس قول سے رجوع کرلیا تھا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا رجوع: یہ جو ذکر ہو رہا ہے کہ صاحبین یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردانِ رشید امام قاضی ابو یوسف و امام محمد رحمہ اللہ تو شروع ہی سے جرابوں پر مسح کے جواز کے قائل تھے اور دلیل کے طور پر وہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] اللباب (۱/ ۱/ ۴۰) [2] الہدایۃ (۱/ ۴۴) طبع مجتبائي۔