کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 277
ان اٹھارہ صحابہ کرام کے اسماے گرامی میں سے حضرت علی، انس، براء اور سہل بن سعد رضی اللہ عنہم کے نام مکرّر آئے ہیں تو گویا چودہ صحابہ سے جرابوں پر مسح کی روایت ملتی ہے، جب کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ، حضرت ثوبان اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم سے ’’المسح علی الجوربین‘‘ کی مرفوع روایات آئی ہیں، لہٰذا ان کی تعداد سترہ ہوگئی۔[1] اختصار کے پیشِ نظر ہم ان آثار کی نصوص اور ان کے ترجمے سے صرفِ نظر کر رہے ہیں۔ البتہ ان کا خلاصہ یہی ہے کہ ان سب نے مختلف مواقع پر اپنی جرابوں پر مسح کیا، جو جرابوں پر مسح کی مشروعیت کی دلیل ہے۔ آثارِ تابعین اور اقوالِ ائمہ رحمہم اللہ : جس طرح قدسی نفوس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت جرابوں پر مسح کرنے کے جواز کی قائل ہے، اُسی طرح ہی تابعینِ کرام رحمہم اللہ کی بھی ایک جماعت اس کی قائل و فاعل ہے۔[2] چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ (۱/ ۱۸۹) اور علامہ ابن قیّم کی ’’أعلام الموقعین‘‘ (۱/ ۷۵) پر جن تیرہ تابعین کے اسماے گرامی مذکور ہیں۔ ان میں: 1حسن بصری۔ 2 سعید بن مسیب۔ 3۔ ابن جریج۔ 4۔عطاء۔ 5۔ ابراہیم نخعی۔ 6۔ فضل بن وکیع۔ 7۔ اعمش۔ 8۔ قتادہ۔ 9۔ خلّاص۔ 10 ۔سعید بن جبیر۔ 11۔ نافع۔ 12۔ سفیان ثوری۔ 13۔ابو ثور رحمہم اللہ جیسے اساطینِ علم شامل ہیں۔ ان حضرات کے اقوال و فتاویٰ بھی مذکورہ کتب میں منقول ہیں۔ جن کی نصوص و ترجمہ سے اختصار کے پیشِ نظر ہم صرفِ نظر کرتے ہیں، جب کہ جامع ترمذی میں امام صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] عون المعبود (۱/ ۲۷۴۔ ۲۷۵) تحفۃ الأحوذي (۱/ ۳۲۸۔ ۳۲۹) المحلی لابنِ حزم (۱/ ۲/ ۸۱۔ ۸۲۔ ۱۰۳) مصنف ابن أبي شیبۃ (۱/ ۱۸۸۔ ۱۸۹) مصنف عبد الرزاق (۱/ ۱۹۰، ۷۴۵، ۷۷۳، ۷۸۱، ۷۸۲) اور ’’نصب الرایۃ للزیلعي‘‘ میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار بھی منقول ہیں۔ [2] بحوالہ ہفت روزہ ’’اہل حدیث‘‘ (جلد ۲۰ شمارہ ۵۲ بابت ۲۹ جمادی الاوّل ۱۴۱۰ھ بمطابق ۲۹ دسمبر ۱۹۸۹ء)