کتاب: طہارت کے احکام ومسائل - صفحہ 275
کرنا تواتر سے ثابت ہے۔ ان میں سے بعض محدّثین کرام نے موزوں پر مسح کرنے کی مشروعیت بیان کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم کو شمار کیا تو ان کی تعداد اَسّی (۸۰) سے بھی تجاوز کر گئی، جن میں اس دنیا میں ہوتے ہوئے ہی جنت کی خوش خبری پانے والے دس صحابہ بھی شامل ہیں۔‘‘ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حَدَّثَنِيْ سَبْعُوْنَ مِنَ الصَّحَابَۃِ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفّیْنِ‘‘[1] ’’مجھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ستّر (۷۰) حضرات نے موزوں پر مسح کرنے والی حدیث سنائی ہے۔‘‘ جرابوں پر مسح اور احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم : چمڑے کے موزوں کی طرح ہی اون، فوم، کاٹن یا نائیلون کی جرابوں پر مسح کرنا بھی جائز ہے، جس کا ثبوت سنن ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ، مسندِ احمد، سنن بیہقی اور صحیح ابن حبان میں صحیح سند سے مروی حدیث میں موجود ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ )) [2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنی جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘ محدثین کرام کے معیارِ صحت پر پوری اترنے والی اس حدیث کے علاوہ بھی متعدد احادیث میں جرابوں پر مسح کی مشروعیت کا ذِکر آیا ہے، اگرچہ ان میں سے بعض کی اسانید اور راویوں پر کچھ کلام بھی کیا گیا ہے، مگر ان میں سے بھی متکلم فیہ احادیث اکثر محدثینِ کرام کے نزدیک صحیح ہیں، ان روایات کی نصوص اور محدّثین کے ان پر تبصرے ’’نصب الرایۃ تخریج أحادیث الہدایۃ للإمام الزیلعي‘‘ (۱/ ۱۸۴ تا ۱۸۶) ’’عون المعبود شرح أبي داود للعّلامہ شمس الحق
[1] فتح الباري (۱؍ ۳۰۶) الفتح الرباني (۲؍ ۵۸۔ ۵۹) [2] سنن أبي داود مع العون (۱/ ۲۶۹) سنن الترمذي مع التحفۃ (۱/ ۳۲۷) مسند أحمد (۲/ ۷۱) و صححہ الألباني في الإرواء (۱/ ۱۳۷۔ ۱۳۸) و تحقیق المشکاۃ (۱/ ۱۶۲) و تمام المنۃ (ص: ۱۱۳) سنن ابن ماجـہ، رقم الحدیث (۵۵۹) موارد الظمآن، رقم الحدیث (۱۷۶) صحیح سنن الترمذي، رقم الحدیث (۸۶)